• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 65167

    عنوان: کیا والدین کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی اولاد سے تعلق ختم کردے

    سوال: (۱) کیا والدین کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی اولاد سے تعلق ختم کردے اور (۲) اسے بے دخل کر دے اگر اولاد نعوذبااللہ مرتد ہو جائے ؟ بینوا تؤجروا

    جواب نمبر: 65167

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 797-753/SN=8/1437 (۱) اگر کوئی شخص نعوذ باللہ مرتد ہوجائے تو اس کے ساتھ قطع تعلق جائز ہی نہیں ؛ بلکہ ضروری ہے اگر چہ مرتد ہونے والا اپنی اولاد ہی کیوں نہ ہو، البتہ خاندان کے بڑوں کو چاہئے کہ اسے نرمی سے سمجھائیں اور اسلام کے محاسن اس کے سامنے واضح کریں؛ تاکہ وہ اسلام کی طرف عود کر آئے اور اس کی آخرت خراب نہ ہو۔ (فتاوی محمودیہ ۲/۵۵۷، ط: ڑابھیل، سوال : ۷۲۷) (۲) مرتد ہونے کے بعد شرعاً آدمی وراثت سے محروم ہو جاتا ہے ؛ اس لئے اگر بے دخل نہ بھی کیاجائے پھر بھی شرعاً وہ بے دخل ہی سمجھا جائے گا۔ باقی اگر اسے لکھا پڑھی کے ذریعے قانونا بھی بے دخل کردیا جائے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے ؛ البتہ اگر وہ بعد میں بہ توفیق الٰہی اسلام کی طرف لوٹ آئے تو وہ شرعاً وارث قرار پائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند