• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 29536

    عنوان: میرے والد کے ایک ہی چھوٹے بھائی تھے جو کہ غیر شادی شدہ تھے۔ چند سالوں پہلے ان کا انتقال ہوگیاہے۔ میرے والد صاحب اور ان کے بھائی دومکانوں میں برابر کے شریک تھے ۔ میرے والد نے اپنے بھائی کی وفات کے بعد نہ تو اپنی دوبہنوں کو وراثت میں حصہ دیا اور نہ ہی بہنوں نے حصہ طلب کیا۔ اب ان میں سے ایک بہن کا انتقال ہوگیاہے ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا میرے والد کی دونوں مکانوں پہ ملکیت شریعت کی نظر میں جائز ہے یا نہیں؟

    سوال: میرے والد کے ایک ہی چھوٹے بھائی تھے جو کہ غیر شادی شدہ تھے۔ چند سالوں پہلے ان کا انتقال ہوگیاہے۔ میرے والد صاحب اور ان کے بھائی دومکانوں میں برابر کے شریک تھے ۔ میرے والد نے اپنے بھائی کی وفات کے بعد نہ تو اپنی دوبہنوں کو وراثت میں حصہ دیا اور نہ ہی بہنوں نے حصہ طلب کیا۔ اب ان میں سے ایک بہن کا انتقال ہوگیاہے ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا میرے والد کی دونوں مکانوں پہ ملکیت شریعت کی نظر میں جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 29536

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 240=240-2/1432

    مذکورہ دونوں مکان اگر موروثی تھے یعنی آپ کے دادا کی میراث تھی تو ان دونوں مکانوں میں آپ کے والد، چچا اوروالد کی دونوں بہنوں کا بھی حصہ تھا، دادا کے انتقال کے بعد ہی ترکہ تقسیم ہونا چاہیے تھا، بہنوں نے کوئی حصہ طلب نہیں کیا تو اس کی وجہ سے ان کا مقررہ حصہ ساقط نہیں ہوا، بہرحال آپ کے والد کا دونوں مکانوں پر مالکانہ قبضہ صحیح نہیں ہے، جو بہن بھائی انتقال کرچکے ہیں ان کا حصہ ان کے شرعی ورثہ میں تقسیم ہوگا، ہرایک کے ورثہ کی تفصیل معلوم ہونے پر مقررہ حصہ تحریر کیا جاسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند