• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 168415

    عنوان: والد كے كاروبار میں شركت اور اس كی تقسیم سے متعلق

    سوال: حضرت، میرے والد صاحب کی ۲بیویاں تھیں ان میں سے پہلی بیوی کی پانچ لڑکی ہیں اور دوسری بیوی سے پانچ لڑکے اور دو لڑکی ہیں ،پہلی بیوی کا انتقال ہوگیا تقریباً آٹھ سال پہلے ، دوسری زندہ ہے ، ہمارے پاس پانچ سو ساٹھ گز زمین ہے اور تقریباً سات لاکھ کا ہمارے اوپر قرض ہے والد صاحب زندہ ہے ،ہم سب ایک ساتھ رہتے ہیں، اب میں نے کچھ پیسے والد صاحب کو دیکر ان کے ساتھ کاروبار شروع کیا ہے تو کیا ہم اس وقت آپس میں حصہ باٹ سکتے ہیں یا نہیں؟ اگر تقسیم کی اجازت ہے تو کس کو کتنا حصہ ملے گا؟ براہ کرم حساب لگا کر بتا دیجئے ، نیز اب جو نفع مجھے اور والد صاحب کو ملے گا اس میں کس کس کا حق ہوگا؟ مفصل جواب مطلوب ہے ۔

    جواب نمبر: 168415

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 709-570/B=05/1440

    جب آپ سب لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں تو آپ کے پاس والد صاحب کی شرکت میں کام کرنے کے لئے کہاں سے پیسہ آیا۔ اگر سب کی مشترکہ کمائی ہے تو سب بھائی بہنوں کے درمیان تقسیم ہوگی۔ اور والد صاحب ابھی زندہ ہیں تو والد صاحب سبھی جائیداد کے مالک و مختار ہیں۔ ابھی شرعی تقسیم کی ضرورت نہیں اس وقت سب بھائی مل کر خوب محنت کے ساتھ کام کریں پھر والد صاحب کا قرض ادا کریں جب تک والد صاحب حیات ہیں کسی اولاد کا ان کی جائیداد میں حق و حصہ نہیں ہے۔ ان کی وفات کے بعد اولاد وارث و حقدار بنتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند