• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 62489

    عنوان: دریافت طلب امر یہ ہے کہ ایک شخص نے اپنی صحت کی حالت میں بیٹی کو اپنا ذاتی فلیٹ ہدیہ کیا ، بیٹی غیر ملکی مقیم ہے ، ہدیہ کے وقت فلیٹ میں کوئی مقیم نہیں تھا اس پر گواہ اور سوسائٹی کو فلیٹ بیٹی کے نام پر ٹرانسفر کرنے کی عرضی بھی موجود ہے

    سوال: دریافت طلب امر یہ ہے کہ ایک شخص نے اپنی صحت کی حالت میں بیٹی کو اپنا ذاتی فلیٹ ہدیہ کیا ، بیٹی غیر ملکی مقیم ہے ، ہدیہ کے وقت فلیٹ میں کوئی مقیم نہیں تھا اس پر گواہ اور سوسائٹی کو فلیٹ بیٹی کے نام پر ٹرانسفر کرنے کی عرضی بھی موجود ہے . اچانک والد صاحب کی موت کی وجہ سے ایک قانونی فارم بھر کر دینا ادھورا رہ گیا . تو اس پر بھن کے دو بھائیوں میں سے ایک بھائی کا مطالبہ ہے کے والد مرحوم کی دیگر جائداد کے ساتھ اس فلیٹ کو بھی ورثہ میں تقسیم کیا جائے . کیا اس ہدیہ کردہ فلیٹ میں بیٹی کی ملکیت شرعاّ ثابت ہو چکی؟یا چھوٹے بھائی کا مطالبہ عِندالشّرع صحیح ہے ؟

    جواب نمبر: 62489

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 68-68/Sd=2/1437-U صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ مرحوم شخص نے اپنی زندگی میں بیٹی کو اپنا ذاتی فلیٹ ہدیہ کرکے باقاعدہ اُس کو فلیٹ کا مالک و قابض بھی بنادیا تھا اور خود اُس فلیٹ سے مکمل دست بردار ہوگیا تھا، تو اس فلیٹ کی مالک تنہا بیٹی ہی ہوگی، خواہ کاغذی طور پر فلیٹ بیٹی کے نام کرنے میں کچھ کمی رہ گئی ہو، شریعت میں ملکیت کا تعلق قبضے سے ہے، کاغذی کاروائی سے ملکیت کا تعلق نہیں ہے اور اگر مذکورہ فلیٹ پر بیٹی کو قبضہ نہیں دیا تھا، صرف زبانی یا تحریری طور پر فلیٹ بیٹی کے نام کیا تھا، تو ایسی صورت میں بیٹی اس فلیٹ کی مالک نہیں ہوگی، لہذا یہ فلیٹ بھی ورثاء کے مابین حسب حصص شرعیہ تقسیم ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند