• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 23251

    عنوان: سات مہینے قبل ایک دہشت گردانہ حملہ میں میرے شوہر شہید ہوگئے۔ میرا ایک بیٹا جس کی عمر دوسال ہے۔ شوہر کی شہادت کے بعد میں نے اس کے گھر میں عدت گذاری ۔ میرے شوہر کے گھر میں میری ساس، جیٹھ اپنی فیملی کے ساتھ اور ننداپنی فیملی کے ساتھ رہتے ہیں ۔ گھر کے بالاخانہ میں میری ساس ، میرے شوہر اور میں رہتی تھی۔اور گھرکے نچلے حصہ میں جیٹھ اور نند اپنی اپنی فیملی کے ساتھ رہتے ہیں۔ شوہر کی شہادت کے بعد میں ساس اور گھر کے تمام افراد کی ذمہ داری سنبھالتی تھی۔یہاں میں یہ بات ذکر مناسب سمجھتی ہوں کہ میرے سسر ال والے میرے شوہر کے گھر میں رہنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں، اس لیے ان دنوں میں اپنے والدین کے گھر رہ رہی ہوں۔ میرے والد ریٹائر ڈ ہوچکے ہیں اور ان کی ایک بڑی فیملی ہے، اس لئے وہ میرے اور میرے بیٹے کے اخراجات برداشت نہیں کرپارہے ہیں۔ میرے شوہر نے کچھ جائداد چھوڑی ہے۔ میرا سوال اس سی متعلق ہے۔ پہلا سوال یہ ہے کہ جس گھر میں میں اپنے شوہر کے ساتھ رہتی تھی وہ میری ساس کا گھر ہے (میری ساس نے کہا ہے کہ میری جائداد ہے) کیا اس جائداد میں میرا اور میرے بیٹے کا کوئی حصہ ہے؟ (۲) میرے شوہر نے اس گھر میں ہر طرح کی سہولت دی تھی مثلاکمپوٹر، ایئرکنڈیشن(اے سی) ، انہوں نے موٹر سائیکل اور دوگاڑیاں بھی چھوڑی ہے، کیا اس میں میر ا کوئی حصہ ہے؟ اورکیا ان تمام میں میری ساس کا کوئی حصہ ہوگا؟ (۳) میرے جیٹھ نے میرے شہید شوہر کی ایک گاڑی مجھ سے اجازت لیے بغیر بیچ دی اور تمام پیسے اپنے پاس رکھ لیے۔وہ مجھے پیسے نہیں دے رہے ہیں بلکہ کہہ رہے ہیں کہ اس رقم میں ان کی ماں کا حصہ ہے اور اس حصہ کو لینے کے بعد وہ مجھے پیسے دیں گے۔ (۴) میرے سسر نے ترکے میں ایک گھر ، قابل کاشت زمین اور پلاٹ چھوڑا تھا،شوہر کی شہادت کے بعد ان جائداد میں سے حصہ مجھے ملے گا یا میرے بیٹے کو ملے گا؟ چونکہ میرے سسر نے میرے شوہر کو اپنی جائداد کا وارث نامزد کیاتھا۔میری ساس کا کہنا ہے اس جائداد میں سے مجھے میرا حق دو ، اس لیے کہ اس میں میرا بھی حق ہے؟ (۵) میرے شوہر کی شہادت کے وقت حکومت نے اعلان کیاتھا کہ بیواؤں کو کچھ فنڈ دیئے جائیں گے،کیا اس میں میری ساس کا حصہ ہوگا؟

    سوال: سات مہینے قبل ایک دہشت گردانہ حملہ میں میرے شوہر شہید ہوگئے۔ میرا ایک بیٹا جس کی عمر دوسال ہے۔ شوہر کی شہادت کے بعد میں نے اس کے گھر میں عدت گذاری ۔ میرے شوہر کے گھر میں میری ساس، جیٹھ اپنی فیملی کے ساتھ اور ننداپنی فیملی کے ساتھ رہتے ہیں ۔ گھر کے بالاخانہ میں میری ساس ، میرے شوہر اور میں رہتی تھی۔اور گھرکے نچلے حصہ میں جیٹھ اور نند اپنی اپنی فیملی کے ساتھ رہتے ہیں۔ شوہر کی شہادت کے بعد میں ساس اور گھر کے تمام افراد کی ذمہ داری سنبھالتی تھی۔یہاں میں یہ بات ذکر مناسب سمجھتی ہوں کہ میرے سسر ال والے میرے شوہر کے گھر میں رہنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں، اس لیے ان دنوں میں اپنے والدین کے گھر رہ رہی ہوں۔ میرے والد ریٹائر ڈ ہوچکے ہیں اور ان کی ایک بڑی فیملی ہے، اس لئے وہ میرے اور میرے بیٹے کے اخراجات برداشت نہیں کرپارہے ہیں۔ میرے شوہر نے کچھ جائداد چھوڑی ہے۔ میرا سوال اس سی متعلق ہے۔ پہلا سوال یہ ہے کہ جس گھر میں میں اپنے شوہر کے ساتھ رہتی تھی وہ میری ساس کا گھر ہے (میری ساس نے کہا ہے کہ میری جائداد ہے) کیا اس جائداد میں میرا اور میرے بیٹے کا کوئی حصہ ہے؟ (۲) میرے شوہر نے اس گھر میں ہر طرح کی سہولت دی تھی????

    جواب نمبر: 23251

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):995=267-7/1431

    (۱) اگر وہ گھر آپ کی ساس کا ہے تو اس میں آپ کا حصہ نہیں ہوگا، اسی طرح اگر آپ کی ساس کی وفات کے وقت آپ کی ساس کی مذکر اولاد زندہ رہتی ہے تو آپ کا بیٹا بھی اپنی دادی کی جائداد میں وارث نہ ہوگا۔ 
    (۲) آپ کے شوہر کی جو اپنی ملکیت تھی وہ ان کی وفات کے بعد ترکہ ہوگئی جس میں آپ، آپ کا بیٹا اور آپ کی ساس سب وارث ہوں گے، اگر آپ کے ایک بیٹا ہے اور کوئی اولاد نہیں ہے تو ترکہ کی تقسیم اس طرح ہوگی کہ بعد ادائے حقوق مقدمہ علی المیراث آپ کے شوہر کا تمام ترکہ 24حصوں پر منقسم ہوکر 3حصے آپ کو 4 حصے آپ کی ساس کو اور 17 حصے آپ کے بیٹے کو ملیں گے۔
    (۳) آپ کے جیٹھ کی بات اپنی جگہ صحیح اور درست ہے، اس گاڑی میں آپ کے جیٹھ کی والدہ کا بھی حصہ ہے البتہ چونکہ آپ اور آپ کے بیٹے کا بھی اس میں حصہ تھا بلکہ آپ لوگوں کا حصہ زاید تھا اس لیے آپ کے جیٹھ کو آپ کی اجازت کے بغیر فروخت کرنا جائز نہیں تھا، اب جبکہ آپ کے جیٹھ نے گاڑی فروخت کردی ہے تو ان کو چاہیے کہ اس گاڑی کی قیمت چوبیس حصوں میں تقسیم کرکے 4/حصے اپنی والدہ کو دیدیں اور بقیہ 20 حصے آپ کے حوالہ کردیں جس میں سے تین حصے آپ کے اور 17حصے آپ کے لڑکے کے ہوں گے۔ 
    (۴) اگر آپ کے سسر نے اپنی جائداد آپ کے شوہر کو ہبہ کرکے مکمل مالک وقابض نہیں بنایا تھا تو محض جائداد نامزد کرنے کی وجہ سے آپ کے شوہر اس جائداد کے مالک نہیں ہوئے تھے، البتہ اگر آپ کے سسر کی وفات کے وقت آپ کے شوہر حیات تھے تو وہ اپنے والد کے وارث ہوں گے اور ان کے واسطے سے آپ خود اور آپ کا بیٹا وارث ہوں گے، اگر آپ اپنے سسر کے ورثا کی تفصیل بھیجیں تو ان شاء اللہ حسب حصص شرعیہ آپ کے سسر کے تمام ورثا کے درمیان وراثت تقسیم کردی جائے گی۔
    (۵) اگر اس حادثہ میں شہید لوگوں کی بیواوٴں کو رقم دینے کا حکومت نے اعلان کیا ہے تو اس رقم کی حق دار صرف آپ ہوں گی آپ کی ساس کا اس میں حصہ نہیں ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند