• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 26279

    عنوان: میرانام جاوید ہے ، میرے والد کا انتقال ہوگیاہے۔ والدہ حیات ہیں، میرے تین چھوٹے بھائی اور دو چھوٹی بہنیں ہیں۔ میں سب سے بڑا ہوں ۔ ہمارے پاس ایک کمرہ ہے جو والد مرحوم کاہے۔ میر ی شادی ہوگئی ہے ، میرے سبھی بھائی اور بہنیں مجھ سے، میری بیوی اورحتی کہ والدہ بھی سے بات نہیں کررہے ہیں۔ میرے کچھ سوالات ہیں: 
    (۱) براہ کرم، بتائیں کہ والد کے تمام شرعی وارثوں کو کتنا حصہ ملے گا؟
     (۲) امسال میں نے اپنی بیوی، والدہ اور بچوں کے ساتھ حج کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ان شاء اللہ۔ پہلے ہم تینوں( میں ، میری بیوی اور والدہ) کے درمیان کچھ اندرونی جھگڑے کی وجہ سے والد ہ کو بتایا گیا تھا کہ وہ میرے ساتھ حج نہ کریں ۔ اس عید الفطر کے موقع پر میں نے جھگڑے ختم کردئیے۔ اب گذشتہ سنیچر کو تمام بھائی ، بہنیں اور بھابھی (بھابھی ہی اصل حج کی مخالفت کررہی ہے)سبھی نے میرے ساتھ زبردست جھگڑا کیا اور انہوں نے والدہ کو میر ے ساتھ حج نہ کرنے کی وارننگ دی ہے۔ وہ اور ا ن تمام باتوں کے خلاف کررہے ہیں جو میں نے والدہ کے لیے کیا ہے۔میں اپنی والدہ سے بہت محبت کرتاہوں ، مگر جھگڑے اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ ان کو ختم کرنا مشکل ہے۔ تمام بہنوں کی شادی ہوچکی ہے۔ میں نے پہلے ہی سفر کے لئے نصف رقم اداکردی ہے۔ براہ کرم، مشورہ دیں کہ ہر چیز درست ہوجائے۔ اگر والدہ میرے ساتھ حج کرنے سے انکار کردیں تو میں کیا کروں؟ کیا میں اپنی بیوی ساتھ حج کرسکتاہوں؟براہ کرم، مذکوارہ بالا تمام باتوں کی روشنی میں مشورہ دیں۔ 

    سوال: میرانام جاوید ہے ، میرے والد کا انتقال ہوگیاہے۔ والدہ حیات ہیں، میرے تین چھوٹے بھائی اور دو چھوٹی بہنیں ہیں۔ میں سب سے بڑا ہوں ۔ ہمارے پاس ایک کمرہ ہے جو والد مرحوم کاہے۔ میر ی شادی ہوگئی ہے ، میرے سبھی بھائی اور بہنیں مجھ سے، میری بیوی اورحتی کہ والدہ بھی سے بات نہیں کررہے ہیں۔ میرے کچھ سوالات (۱) براہ کرم، بتائیں کہ والد کے تمام شرعی وارثوں کو کتنا حصہ ملے گا؟
     (۲) امسال میں نے اپنی بیوی، والدہ اور بچوں کے ساتھ حج کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ان شاء اللہ۔ پہلے ہم تینوں( میں ، میری بیوی اور والدہ) کے درمیان کچھ اندرونی جھگڑے کی وجہ سے والد ہ کو بتایا گیا تھا کہ وہ میرے ساتھ حج نہ کریں ۔ اس عید الفطر کے موقع پر میں نے جھگڑے ختم کردئیے۔ اب گذشتہ سنیچر کو تمام بھائی ، بہنیں اور بھابھی (بھابھی ہی اصل حج کی مخالفت کررہی ہے)سبھی نے میرے ساتھ زبردست جھگڑا کیا اور انہوں نے والدہ کو میر ے ساتھ حج نہ کرنے کی وارننگ دی ہے۔ وہ اور ا ن تمام باتوں کے خلاف کررہے ہیں جو میں نے والدہ کے لیے کیا ہے۔میں اپنی والدہ سے بہت محبت کرتاہوں ، مگر جھگڑے اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ ان کو ختم کرنا مشکل ہے۔ تمام بہنوں کی شادی ہوچکی ہے۔ میں نے پہلے ہی سفر کے لئے نصف رقم اداکردی ہے۔ براہ کرم، مشورہ دیں کہ ہر چیز درست ہوجائے۔ اگر والدہ میرے ساتھ حج کرنے سے انکار کردیں تو میں کیا کروں؟ کیا میں اپنی بیوی ساتھ حج کرسکتاہوں؟براہ کرم، مذکوارہ بالا تمام باتوں کی روشنی میں مشورہ دیں۔

    ہیں: 

    جواب نمبر: 26279

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1725=1271-11/1431

    والد مرحوم کا جو ترکہ ہے مکان، نقد یا اشیائے مملوکہ ان کے اسی حصے ہوکر دس حصہ بیوی کو چار لڑکوں میں سے ہرایک کو چودہ چودہ اور دونوں لڑکیوں کو سات سات حصہ ملے گا۔
    (۲) اگر والدہ باوجود کوشش کے نہیں جانا چاہتیں تو ان کی محرومی کی بات ہے، آپ پر گناہ نہ ہوگا، بیوی کے ساتھ آپ حج کو جاسکتے ہیں۔ اپنے طور پر سمجھا بجھاکر کوشش کرلیجیے انھیں کوئی شکایت ہو تو اسے رفع کردیجیے، معافی مانگنے یا معذرت خواہی کی ضرورت ہو تو اس سے بھی گریز نہ کریں، ان سب کے باوجود وہ جانے کو تیار نہ ہوں تو آپ پر کوئی ذمہ داری نہیں، ان کی خدمت واطاعت میں کوتاہی نہ کریں، رَبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیَانِيْ صَغِیْرًا اور رَبَّنَا ہَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّیَّاتِنَا قُرَّةَ اَعْیُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا کی دعائیں سب کے حق میں پڑھتے رہا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند