معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 159191
جواب نمبر: 15919101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 608-532/D=6/1439
آپ کا وطن اصلی ہندستان ہے اور آپ نے بالکلیہ ترک وطن کرکے دوسرے کسی ملک کو وطن نہیں بنایا ہے تو آپ کا اور آ پ کے بچوں کا وطن ہندوستان برقرار ہے، باقی محض کسی ملک یا شہر میں پیدا ہوجانے سے وطنیت نہیں بنتی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
تقسیم جائداد کے سلسلے میں رہ نمائی چاہتا ہوں۔ میرے دادا نے انڈیا سے ۱۹۴۷ء میں پاکستان ہجرت کی۔ ہندوستان کی جائداد کی دعوی میں ہمارے چچا نے جائداد کا دعوی کیا اور پاکستان میں انھیں ایک مکان مل گیا۔ یہ کل پانچ بھائی اور چار بہنیں ہیں۔ تمام بہنیں اچھی حالت میں ہیں جب کہ سارے بھائی تنگدستی میں ہیں۔ اس جائداد کو1,200,000 روپئے میں فروخت کیا گیا۔ اس جائداد کو فروخت کیے جانے سے قبل ہر بہن جائداد سے اپنے اصل حصے سے پندرہ ہزار روپئے کم لینے پر راضی تھی، لیکن چوں کہ کچھ بھائی اسی گھر میں مقیم ہیں اور گھر کو خالی کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں، اس صورت حال میں ثالثی (جو ایک اثر دار گھرانے سے ہیں) نے خود ہی فیصلہ کیا ہے کہ ہر بہن کے حصے سے تیس ہزار کاٹ لیں گے اور اسے بھائیوں میں تقسیم کردیں گے۔ آپ سے درخواست ہے کہ اس سلسلے میں فتوی عنایت فرمائیں کہ کیا یہ فیصلہ درست ہے ؟ اگر نہیں تو آپ اس کا کیا حل پیش فرمائیں گے؟
میرے
دادا کی دو بیویاں تھیں۔ پہلی بیوی کے دو لڑکے اور دو لڑکیاں تھیں۔ پہلی بیوی کا
انتقال ہوا اورمیرے دادا نے دوسری شادی کرلی۔ دوسری بیوی کے تین لڑکے اور دو
لڑکیاں تھیں۔میرے والد جو کہ پہلی بیوی سے تھے میرے دادا سے پہلے ان کا انتقال
ہوگیا۔میں بڑا لڑکا تھا اور میرے والد کے انتقال کے وقت میری عمر صرف بارہ سال
تھی۔ میرے والد کے انتقال سے پہلے میرے دادا بستر پر تھے ان کو فالج ہوگیا تھا۔ نہ
تو وہ بول سکتے تھے اور نہ ہی بستر سے حرکت کرسکتے تھے۔ لیکن میرے دادا کی دوسری
بیوی نے میرے دادا کو میرے والد کی موت کے بارے میں نہیں بتایا اور نہ ہی ہم کو ان
سے ملنے دیا۔میرے والد کے انتقال کے آٹھ مہینہ کے بعد میرے دادا کروڑوں کی پراپرٹی
چھوڑ کر انتقال کرگئے۔ جوں ہی میرے دادا کا انتقال ہوا دوسری بیوی نے یعنی ہماری
سوتیلی دادی نے ہم کو (بشمول میری ماں، میرے تین چھوٹے بھائی، او ر دو چھوٹی بہنوں
کو)اس بڑے بنگلہ سے باہر کرکے ایک کمرہ میں کردیا۔...
میری
عمر تیس سال اورمیرے بھائی کی چھبیس سال ہے۔ میرے والد نے میری ماں کو چھبیس سال
پہلے طلاق دے دیا تھا۔ میرے والد صاحب ایک ٹیچر تھے، وہ 2007میں ریٹائر ہوچکے ہیں۔
انھوں نے دوسری شادی کرلی۔ اس سے ان کا ایک لڑکا ہے۔ ہم دونوں بھائی شادی کے وقت
سے اپنی ماں کے ساتھ ہیں۔ والدہ نے دوسری شادی نہیں کی۔ اب میرے والد صاحب حج کرنے
جارہے ہیں۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ (الف)اس پراپر ٹی کا کیا حصہ ہوگا جو کہ ہم کو
ان سے ملے گی؟ (ب)میرے والدنے ہم کوہماری پیدائش سے لے اب تک صرف پچہتر ہزار دیا
ہے ۔ اب جب ہم گہرائی میں جاتے ہیں تو ہماری ماں اور رشتہ داروں نے ہماری تعلیم
اور دوسرے روزانہ کے اخراجات پر لاکھوں روپئے خرچ کئے۔ میرے والدنے کبھی بھی ہماری
کوئی فکر نہیں کی۔ میں بھی اس بات کا 1992سے گواہ ہوں ۔میرے والد نے اپنی نوکری کے
درمیان تقریباً تیس لاکھ روپئے کمائے ہیں۔ اس میں سے ہمارا کیا حصہ ہوگا؟ امید ہے
کہ آپ ان تکلیفوں اورپریشانیوں کو سمجھ رہے ہوں گے جو کہ ہم دونوں بھائی اپنی ماں
کے طلاق کے وقت سے جھیل رہے ہیں۔