معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 152934
جواب نمبر: 152934
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1136-1374/B=12/1438
صورت مذکورہ میں والدہ محترمہ کے انتقال کے بعد ان کا زیور والد صاحب نے جو چاروں بھائی بہنوں میں برابر تقسیم کیا یہ تقسیم صحیح نہ ہوئی بلکہ زیورات کی پوری مالیت ۲۴/ حصوں میں تقسیم ہوگی جن میں سے ۶-۶/ حصے بھائیوں کو ملیں گے اور تین تین حصے دونوں بہنوں کو ملیں گے اور چھ حصے باپ کو ملیں گے۔ تین پلاٹوں میں سے ایک پلاٹ دونون بھائیوں نے لیے لیا۔ یہ والد صاحب کی طرف سے ان دونوں کی حق میں ہبہ ہو گیا۔ ایک پلاٹ جو والد صاحب نے لیا اور دوسرا پلاٹ جس میں رہائش ہے والد صاحب کے انتقال کے بعد دونوں کی مالیت لگاکر چھ حصوں میں تقسیم ہوگی۔ ۲- ۲/ حصے دونوں بھائیوں کو ملیں گے اور ایک ایک حصہ دونوں بہنوں کو ملے گا۔ اور پہلے ایک پلاٹ میں دو بھائیوں کو ملا ہے وہ ہبہ ہے اور اب جو ملا ہے یہ میراث ہے۔ اور شادی کے موقعہ پر جو کچھ سامان جہیز یا نقد دیا گیا ہے وہ ہبہ ہے۔ لڑکیاں (بہنیں) ان کی مالک ہو گئیں وہ نقد پیسے ترکہ میں یعنی باپ کے انتقال پر ان کی میراث میں شامل نہ ہوں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند