• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 41363

    عنوان: جائیداد کی تقسیم سے متعلق

    سوال: میرا نام عبد الرحمن باشو خان ہے۔ والد کا انتقال ہوچکا ہے۔ جبکہ والدہ ابھی حیات ہیں اور میرے ساتھ رہ رہی ہیں۔ میرے ایک بھائی اور ایک بہن ہے۔ بھائی الگ رہتا ہے اور بہن کی شادی ہوچکی ہے۔میرا مسئلہ یہ ہے کہ والد نے جائیداد کے طور پر صرف ایک گھر چھوڑا ہے جس میں میں والدہ کے ساتھ رہ رہا ہوں۔ اب جائیداد کی تقسیم کا معاملہ درپیش ہے۔ میں جس مکان میں رہ رہا ہوں اُس کی مالیت 757000طے کی گئی ہے۔ آپ سے گزارش ہے کہ اس مالیت کی شرعی تقسیم کے تعلق سے ہماری رہنمائی فرمائیں۔ واضح رہے کہ والدہ ہمیشہ سے میرے ساتھ رہ رہی ہیں۔ جبکہ بڑا بھائی قریبا 35 سال سے الگ رہ رہا ہے اور گھر کی کسی ذمہ داری میں شریک نہیں ہوتا۔ بہن بھی شادی کے بعدشوہر سے علیحدہ ہوکر 25 سال میرے ساتھ ہی رہے۔ بعد میں اس نے ایک شیعہ شخص سے شادی کرلی تب میں نے اسے گھر سے الگ کردیا۔اب آپ سے گزارش ہے کہ ان تمام صورت حال کو نگاہ میں رکھتے ہوئے رہنمائی کریں اور بتائیں کہ اس جائیداد میں بھائی اور بہن کا کیا حصہ ہوگا اور ماں کا حصہ کیا ہوگا؟

    جواب نمبر: 41363

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1464-2002/D=10/1433 والد کے انتقال کے بعد ان کا جو کچھ ترکہ ہے رہائشی مکان اور اس کے علاوہ دیگر اشیائے مملوکہ منقولہ وغیر منقولہ؛ سب میں سے اولاً حقوق مقدمہ علی الارث مثلاً قرض وغیرہ کی ادائیگی کی جائے گی اس کے بعد مابقی مال ومکان کے چالیس حصے ہوکر 5 حصے بیوی کے ، چودہ چودہ (14-14)دونوں بیٹوں کے، سات حصے بیٹی کے ہوں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند