• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 158118

    عنوان: زندگی میں جائیداد تقسیم كرنا؟

    سوال: ایک شخص اپنی زندگی میں جائیداد کی تقسیم کرنا چاہتا ہے ․․․․․․․ بیٹی کو آدھا اور بیٹے کو پورا۔ تفصیلات ------------------------- (۱) ایک وہ شخص خود۔ (۲) اس کی بیوی۔ (۳) دو بیٹیاں۔ (۴) ۴/ بیٹے۔ اس کی ملکیت کے کل کتنے حصے ہوں گے؟ براہ کرم اس کا جواب شریعت کی روشنی میں عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 158118

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:432-392/M=5/1439

    زندگی میں جائیداد کی تقسیم، ہبہ کہلاتی ہے اور ہبہ میں تمام اولاد کے درمیان خواہ مذکر ہو یا موٴنث، مساوات قائم رکھنا یعنی ہرایک کو برابر حصہ دینا مستحب ہے، پس صورت مسئولہ میں باپ کو چاہیے کہ پہلے اپنی جائیداد سے اپنی اور اہلیہ کی ضرورت کے لیے جس قدر حصہ مناسب سمجھے الگ کرکے رکھ لے اور پھر بقیہ کو ۶/ برابر حصوں میں کرکے چاروں لڑکیوں اور دونوں لڑکیوں میں سے ہرایک کو، ایک ایک حصہ دیدے اور دے کر ہرایک کو مالک وقابض بھی بنادے اور خود اس سے دستبردار ہوجائے تاکہ ہبہ تام ہوجائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند