• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 164676

    عنوان: پھوپھی اور بہنوں کے وراثت کے سلسلے میں

    سوال: میرے دادا اکیلے تھے ۔میری دادی کا انتقال پہلے ہوا تھا۔لاعلمی کی وجہ سے میرے دادا نے اپنی بیٹیوں یعنی میری تین پھوپھیوں کا حصہ جایداد میں سے نہیں دیا۔اس وقت ان کے پاس تقریباً پچیس بسوا کھیت تھا۔میرے والد اکیلے تھے یعنی ایک بھائی اور تین بہن۔ میرے والد بھی پڑھے نہیں تھے میری ماں کا انتقال پہلے ہوا اس کے بعد والد کا۔اس وقت میری دو پھوپھی کا بھی انتقال ہو گیا ہے کھیت کیول چار بسوا ھے باقی سب والد نے گھر کا خرچ اور شادی وغیرہ میں بیچ دیا۔ ہم تین بہن اور دو بھائی ہیں۔ایک گھر اور چار بسوا کھیت میں وراثت کا کیا حساب ہوگا؟کیا میری پھوپھیوں کا بھی حصہ لگے گا؟اگر ہاں تو جو انتقال کر گئیں ہیں ان کے بارے میں کیا حکم ہوگا؟اگر پھوپھی یا بہن میں سے کوئی نہ لینا چاہے تو اس کا کیا حکم ہے ؟کیا زمین کی رقم دی جا سکتی ہے وہ کس حساب سے ؟

    جواب نمبر: 164676

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1314-249T/SN=1/1440

    سوال میں یہ وضاحت نہیں کہ آپ کے دادا نے اپنی زندگی ہی میں جائیداد اپنے اکلوتے بیٹے یعنی آپ کے والد کو دے دی تھی یا دادا نے ایسا نہیں کیا تھا؛ بلکہ وہ یوں ہی جائیداد چھوڑ کر دنیا سے چلے گئے، بعد میں آپ کے والد نے پوری جائیداد پرقبضہ کرلیا اور اپنی بہنوں کو کچھ نہیں دیا؟ اگر اول الذکر صورت پیش آئی تو دادا نے اپنے اکلوتے بیٹے کو جائیداد دے کر اس سے خود کو علیحدہ کرلیا تھا یا مرتے دم تک خود ہی جائیداد پر قابض اور متصرف تھے؟ آپ کے والد نے پچیس بسوا میں سے جو اکیس بسوا کھیت گھر کے خرچ اور شادی وغیرہ میں بیچ دیا، اس میں یہ واضح کیا جائے کہ اس سے صرف اپنے بال بچوں کے گھریلو اور شادی کے اخراجات مراد ہیں یا کھیت فروخت کرکے بہنوں کی شادی وغیرہ کے اخراجات بھی پورے کئے گئے؟

    ان تمام باتوں کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کرلیا جائے پھر ان شاء اللہ حکم شرعی تحریر کیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند