• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 157359

    عنوان: شادی کے موقع پر بہو پر چڑھائے ہوئے زیورات کا حکم

    سوال: سوال لڑکے کی شادی کے 8 مہینے کے بعد لڑکے کا انتقال ہو گیا، لڑکے کے نام سے کوئی جائیداد نہیں ہے اوربہو عدت پوری کر چکی ہے ، کیا حق پائے گی وہ؟ جہیز کا سامان بھی لے جائے گی اور لڑکے کے باپ نے زیور دیا تھا، وہ بھی حق پا ئے گی؟یہ کہہ کر کہ لڑکی کی شادی اسی زیور سے کرنا ہے ، شرعی کیا حکم ہے ، بتائیں ۔ شکریہ

    جواب نمبر: 157359

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:439-303/N=4/1439

    (۱): مرحوم کی ملکیت میں اگر کوئی زمین وجائداد نہیں ہے تو اس کی بیوی کا باحیات سسر کے ترکہ میں کوئی حق وحصہ نہ ہوگا؛ البتہ اگر لڑکے نے اپنی ملکیت میں نقد پیسہ یا کوئی سامان چھوڑا ہے تو اس میں اس کی بیوی کا حسب شرع حق وحصہ ہوگا۔

    (۲): شادی کے موقع باپ بیٹی کو جہیز کے نام جو سامان دیتا ہے، وہ شرعاً بیٹی ہی کی ملک ہوتا ہے؛ لہٰذا جہیز کا سارا سامان مرحوم کی بیوہ ہی کا ہوگا۔

    (۳): لڑکے کے باپ نے بہو کو جو زیور دیا تھا، اگر بہو کو اس زیور کا مالک بنادیا تھا تو وہ بہو کا ہے، اور اگر مالک نہیں بنایا تھا؛ بلکہ عاریت کی صراحت کے ساتھ دیا تھا تو وہ عاریت ہوگا اور باپ کو دیا ہوا زیور بہو سے واپس لینے کا حق ہوگا ۔ اور اگر دیتے وقت کوئی صراحت نہیں کی گئی تھی توعلاقہ اور خاندان کے عرف کا اعتبار ہوگا۔ اور جس صورت میں زیورات شرعاً لڑکی کی ملک ہوں تو لڑکی کا باپ اپنی بیٹی کا نکاح بیٹی کی اجازت سے ان زیورات کی رقم سے کرسکتا ہے اور جب لڑکی کی ملک نہ ہوں تو باپ اپنے سمدھی سے زبردستی زیورات کا مطالبہ نہیں کرسکتا۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند