• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 29868

    عنوان: میری تین بیویاں ہیں، پہلی بیوی سے دوبیٹے ہیں جن کی عمر 14/10/ سال ہے اور چار مہینہ کی ایک بیٹی ہے۔ دوسری بیوی سے ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔ تیسری بیوی سے کوئی اولاد نہیں ہے، لیکن اس کے دوسرے شوہر سے ایک بیٹی ہے جس کی عمر 10/ سال ہے ، وہ ہمارے ساتھ رہ رہی ہے۔ میں چاہوں گا کہ میں اپنی ز ندگی میں ہی دولت و اثاثے کی وصیت کردوں، کیا اسلام میں اس کی اجازت ہے، اگر اجازت ہے تو براہ کرم، بتائیں کہ کس کو کتنا حصہ ملے گا؟ 

    سوال: میری تین بیویاں ہیں، پہلی بیوی سے دوبیٹے ہیں جن کی عمر 14/10/ سال ہے اور چار مہینہ کی ایک بیٹی ہے۔ دوسری بیوی سے ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔ تیسری بیوی سے کوئی اولاد نہیں ہے، لیکن اس کے دوسرے شوہر سے ایک بیٹی ہے جس کی عمر 10/ سال ہے ، وہ ہمارے ساتھ رہ رہی ہے۔ میں چاہوں گا کہ میں اپنی ز ندگی میں ہی دولت و اثاثے کی وصیت کردوں، کیا اسلام میں اس کی اجازت ہے، اگر اجازت ہے تو براہ کرم، بتائیں کہ کس کو کتنا حصہ ملے گا؟ 

    جواب نمبر: 29868

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 265=80-3/1432

    وارث کے حق میں وصیت کا نفاذ نہیں ہوتا اس لیے اگر آپ نے اپنی زندگی میں اپنے ورثا کے لیے وصیت کردی تو اس کا شرعاً کچھ اعتبار نہ ہوگا، بلکہ وہ لغو شمار ہوگا، البتہ آپ کی بیوی کی وہ لڑکی جو دوسرے شوہر سے ہے وہ چونکہ آپ کی وارث نہیں ہے اس لیے آپ اس کے لیے وصیت کرسکتے ہیں، اس کے حق میں وصیت کا نفاذ ہوجائے گا، وصیت کا نفاذ صرف ایک ثلث 1/3 تک ہوتا ہے اس لیے اگر آپ وصیت کرنا چاہیں تو 1/3 سے کم کی وصیت کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند