• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 602479

    عنوان:

    غیر مسلموں کے سودی لین دین کا واسطہ بننا

    سوال:

    سودی قرض لینے والا بھی غیر مسلم ہے اور دینے والا بھی لیکن دونوں میں رابطہ کرنے والا مسلمان ہے جسے جانبین سے کمیشن ملے گا؟کیا یہ درست ہے ؟

    جواب نمبر: 602479

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:467-351/sn=6/1442

     ایک مسلمان کے لئے سود پر قرض دلانے کے لئے رابطہ کار اور ایجنٹ کی حیثیت سے کام کرکے کمیشن لینا شرعا جائز نہیں ہے اگر چہ قرض دینے والا اور لینے والا دونوں غیر مسلم ہوں ۔

    قال اللہ تعالی: وَتَعَاوَنُوا عَلَی الْبِرِّ وَالتَّقْوَی وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَی الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّہَ إِنَّ اللَّہَ شَدِیدُ الْعِقَابِ․ (المائدة:2) لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربا، ومؤکلہ، وکاتبہ، وشاہدیہ، وقال:ہم سواء․ (صحیح مسلم 3/ 1219) ومنہا أن یکون مقدور الاستیفاء - حقیقة أو شرعا فلا یجوز استئجار الآبق ولا الاستئجار علی المعاصی؛ لأنہ استئجار علی منفعة غیر مقدورة الاستیفاء شرعا․ (الفتاوی الہندیة 4/ 411،الباب الأول،مطبوعة:مکتبة زکریا،دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند