• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 604319

    عنوان:

    ملازمین کا ہڑتال میں شرکت کے باوجود تنخواھ لینا

    سوال:

    میرا بھائی عرب ملک میں ملازمت کرتا ہے، اس کی تنخواھ سے گھر کا خرچ چلتا ہے، ہم لوگ صاحبِ نصاب نہیں ہیں اوپر سے مقروض بھی ہیں۔ ابھی کمپنی کے نئے معاہدے کے خلاف سبھی ملازمین نے 25 روز ہڑتال کیا تھا جس کی وجہ سے میرے بھائی کو بھی ہڑتال میں شامل ہونا پڑا۔ ہڑتال ختم ہونے کے بعد میرے بھائی کی تنخواہ آئی ہے حالانکہ کمپنی کے افسران کو ملازمین کے کام نا کرنے کا بخوبی علم تھا لیکن پھر بھی تنخواھ ملی ہے۔ لیکِن میری سمجھ میں یہ نہیں آ رہا ہے کی یہ تنخواہ حلال ہوگی یہ حرام کیونکہ بھائی نے کام تو کیا نہیں تھا۔ رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 604319

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:873-739/L=9/1442

     صورت مسئولہ میں اگر آپ کے بھائی دوران ہڑتال کمپنی میں حاضر ہوتے رہے ہیں تو ان کے لیے ہڑتال کے دنوں کی تنخواہ لینا جائز ہے۔اگرچہ ان ایام میں انھوں نے کوئی کام نہیں کیاہو؛کیونکہ وہ اجیر خاص کے حکم میں ہیں اور اجیر خاص صرف حاضری دینے سے ہی تنخواہ کا مستحق ہو جاتا ہے۔(مستفاد: فتاوی حقانیہ:۶/ ۲۶۱، آپ کے مسائل اور ان کا حل :۲۵۴/۷)

    قال العلامة خالد اتاسی: لو استوجر استاذ لتعلیم علم أو صنعة وسمیت الأجرة فان ذکرت مدة انعقدت الاجارة صحیحة علی المدة حتی أن الأستاذ یستحق الأجرة بوجودہ حاضراً مہئیا للتعلیم تعلم التلمیذ او لم یتعلم․ (مجلة الاحکام لخالدالاتاسی ص۳۰۵/ رقم المادة ۵۶۷کتاب الاجارة) قال العلامة ابن عابدین: وہو الموافق لتصریح المتون بأنہ یستحق الأجر بتسلیم نفسہ فی المدة وان لم یعمل․ (ردالمحتار ج۶/ ص۷۰باب ضمان الأجیر۔ مطلب لیس للأجیر الخاص أن یصلی النافلة) وفی الذخیرة؛ لو استأجر لیعلم ولدہ الشعر والأدب اذا بین لہ مدة جاز اذا سلم نفسہ تعلم أو لم یتعلم․ (البحر الرائق ج۸/ ص۱۹کتاب الاجارة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند