عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 173320
جواب نمبر: 173320
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 64-117/H=02/1441
بیوی کو تو عذر تھا مگر آپ نے طوافِ زیارت کیوں چھوڑ دیا تھا اگر بیوی ایام نحر یعنی دس ذی الحجہ سے بارہ ذی الحجہ کے غروب تک حالت حیض میں رہی تواس پر تو تاخیر کی وجہ سے کوئی دم واجب نہ ہوا؛ البتہ آپ کے اوپر تاخیر کرنے کی وجہ سے ایک دم یعنی ایک بکری ذبح کرنا کرانا حرم میں واجب ہے اور تعلق زوجیت سے متعلق معاملہ میں ابھی آپ دونوں کا احرام باقی ہے یعنی جب تک طوافِ زیارت نہ کرلیں اس وقت تک تعلق زوجیت حرام رہے گا آپ دونوں کو کسی احرام جدید کے باندھنے کی ضرورت نہیں بس حرم شریف پہنچ کر طوافِ زیارت کرلیں ایسا کرلینے پر بحق تعلق زوجیت بھی احرام کی پابندی ختم ہو جائے گی، پھر مکة المکرمہ میں رہتے ہوئے مسجد عائشہ یا مسجد جعرانہ سے احرام باندھ کر چاہیں تو عمرہ کرلیں آپ دونوں کا حکم یکساں ہے اور یہ عمرہ مکة المکرمہ سے کرنا آپ دونوں پر واجب نہیں ہے؛ البتہ طوافِ زیارت کرنے میں جس قدر جلد سے جلد ہو سکے کوشش کریں اگر بارہ ذی الحجہ سے پہلے بیوی حیض سے اتنی دیر پہلے پاک ہوگئی تھی کہ غسل کرکے طوافِ زیارت کر سکتی تھی تو اس پر بھی تاخیر کرنے کی وجہ سے دم واجب ہوگیا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند