عنوان: مچھر مارنے کی وجہ سے کوئی کفارہ ازم نہیں
سوال: الحمد للہ،میں نے اس سال حج کیا ہے، عرفات کے میدان میں طہارت خانہ میں طہارت سے فارغ ہونے کے بعد غلطی اور بھول سے مچھر ماردیا تو اب کیا حکم ہے؟
وضو کرتے وقت جو داڑھی یا سر کے بال کو جھڑجا تے ہیں ان پر کیا حکم ہے؟میں نے جمرات کے میدان میں ۲۵ صدقے دیئے اس وجہ سے تاکہ حج میں جو بھول چوک ہوئی یا کوئی غلطی ہوئی وہ معاف ہوجائے ، لیکن سارا ایک ہی معذور آدمی کو دیا جو برما کا تھا اور اس ے سوال کیا کہ وہ کیا صدقہ لے سکتاہے، اس کو شاید اردو آتی ہو یا نہ آتی ہو ، اس نے صرف ہاں کا طرز کا اختیار کیا اور میں اس کوپانچ سو سعودی ریا ل دیدیا تو کیا ایک ہی آدمی کو اتنا صدقہ دینے سے کوئی مسئلہ تو نہیں پیدا ہوگا؟یہ قبول ہوا یا نہیں؟چند صدقے قبول اور چند فاسد تو نہیں ہوگئے؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں ، اگر کوئی دم ہے تو فرمائیں، کیوں کہ میں ابھی سعودی عرب میں ہوں۔
جواب نمبر: 4310001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 256-177/L=3/1434
مچھر مارنے کی وجہ سے کوئی کفارہ ازم نہیں ولا بقتل باقي ہوام الأرض وحشراتہا کبعوض ونمل (غنیة الناسک: ۲۸۹)
(۲) اگر محرم کے وضو یا غسل کے دوران کچھ بال خود بخود ٹوٹ گئے تو ہرتین بالوں پر ایک مٹھی غلہ صدقہ کردیا جائے۔ أما إذا سقط بفعل المامور بہ ففي ثلاث شعرات کف واحدة من الطعام (غنیة الناسک: ۲۵۶)
(۳) اگر کسی پر کئی صدقات واجب ہوں اس کو چاہیے کہ بیک وقت تمام صدقات ایک فقیر کو نہ دے ورنہ صرف ایک صدقہ شمار ہوگا اور زائد مقدار نفلی ہوگی، آپ نے چونکہ کسی جنایت کی وجہ سے روپئے نہیں دیے بلکہ محض حج میں بھول چوک کی معافی کی وجہ سے دیے اس لیے اللہ کی ذات سے قبولیت کی امید رکھیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند