• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 606315

    عنوان:

    کیا نومولود کے کان میں اذان پڑھتے وقت روبہ قبلہ ہونا اور دائیں بائیں چہرہ گھمانا مستحب ہے؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں نومولود بچوں کے کان میں جو اذان پڑھی جاتی ہے کیا اس میں استقبال قبلہ اور حی علی الصلوٰة و حی علی الفلاح کے وقت دائیں بائیں مڑنا چاہیے یا نہیں اور کھڑے ہو کر پڑھیں یا بیٹھ کر اور کیا اصلاة خیر من النوم بھی کہنا چاہیے یا نہیں جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں ۔

    جواب نمبر: 606315

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:158-104/L=2/1443

     جی ہاں! نماز کی اذان کی طرح نومولود کے کان میں بھی کھڑے ہوکر اذان دینا ، اذان دینے والے کا رو بقبلہ ہونا اور حی علی الصلاة وحی علی الفلاح پر چہرے کا دائیں بائیں پھیرنا مسنون ومستحب ہے ؛ البتہ اس اذان میں فجر کی اذان کی طرح ”الصلاة خیر من النوم“ کہنے کا حکم نہیں ہے۔

    (ویلتفت فیہ) وکذا فیہا مطلقا، وقیل إن المحل متسعا (یمینا ویسارا) فقط؛ لئلا یستدبر القبلة (بصلاة وفلاح) ولو وحدہ أو لمولود( الدر المختار) وفی رد المحتار: (قولہ: ولو وحدہ إلخ) أشار بہ إلی رد قول الحلوانی: إنہ لا یلتفت لعدم الحاجة إلیہ ح. وفی البحر عن السراج أنہ من سنن الأذان، فلا یخل المنفرد بشیء منہا، حتی قالوا فی الذی یؤذن للمولود ینبغی أن یحول.[الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 1/ 387) وقال الرافعی: قال السندی: فیرفع المولود عند الولادة علی یدیہ مستقبل القبلة، ویؤذن فی أذنہ الیمنی، ویقیم فی الیسری، ویلتفت فیہا بالصلاة لجہة الیمین وبالفلاح لجہة الیسار.(التحریر المختار علی رد المحتار:622،ط:زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند