معاشرت >> تعلیم و تربیت
سوال نمبر: 172011
جواب نمبر: 172011
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1351-171T/L=11/1440
گود لینے والے کا متبنی (لڑکا یا لڑکی ) کی ولدیت کی جگہ اپنانام لکھوانا جائز نہیں ،حدیث شریف میں اس پر سخت وعید آئی ہے ،دستاویزات وغیرہ تو باربار نہیں بنوائے جاتے ہیں ؛اس لیے شروع سے ہی ان میں حقیقی والد کا نام لکھوایا جائے ،ایک دوبار کی آمدورفت میں زحمت تو ہوگی مگر آدمی ایک ناجائز کام سے بچ جائے گا ۔
قال اللہ تعالی:ادعوھم لآبائھم ھو أقسط عند اللہ الآیة(سورہ احزاب ، آیت:۵)،وقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم علیہ وسلم:من ادعی إلی غیر أبیہ فعلیہ لعنة اللہ والملائکة والناس أجمعین، لا یقبل منہ صرف ولاعدل (مشکوة شریف ص ۲۳۹، بحوالہ: صحیحین )، وقال فی روح المعانی :ویعلم من الآیة أنہ لا یجوز انتساب شخص إلی غیر أبیہ وعد ذلک بعضھم من الکبائر اھ. ( روح المعانی ۲۱: ۲۲۶،ط:مکتبة إمدادیة، ملتان،باکستان)
و قال فی المرقاة: قال النووی: کان صلی اللہ وسلم تبنّی زیدًا ودعاہ ابنہ،وکانت العرب تتبنّی موالیَہم وغیرہم فیصیر ابنا لہ یوارثہ وینسب إلیہ حتی نزل القرآن أی الآیة منہ ادعوھم لآبائھم أی: انسبوھم لآبائھم ھو أقسط، أی: أعدل عند اللہ فإن لم تعلموا آبائھم فإخوانکم فی الدین وموالیکم (الأحزاب:۵) فرجع کل إنسان إلی نسبہ․ (مرقاة المفاتیح: ۳۹۷۴/۹، کتاب المناقب، باب مناقب أہل بیت النبی صلی اللہ علیہ وسلم: ط: دار الفکر بیروت، لبنان)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند