• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 605662

    عنوان:

    کیا ایک مرد استاد لڑکیوں کو پڑھا سکتا ہے ؟

    سوال:

    میں ایک پرائیویٹ سکول اور ایک اکیڈمی (ٹیوشن سنٹر )میں استاد ہوں۔ میری عمر31 سال ہے ۔اس سکول اور اکیڈمی میں لڑکے اور لڑکیاں اکھٹے پڑھائے جاتے ہیں۔ مجھے پوچھنا ہے کہ کیا ایک مرد استاد اس طرح لڑکے اور لڑکیوں کو اکھٹے پڑھا سکتا ہے ؟ یہاں تقریبا ہر سکول اور ادارے میں لڑکے اور لڑکیوں کو اکھٹی کلاسز میں پڑھایا جاتا ہے ۔ اس نوکری سے میں جو رقم حاصل کر رہا ہوں وہ حلال ہے یا حرام؟کیا اسلام میں اس طرح کی نوکری کرنا جائز ہے یا نہیں؟ پلیز اس بارے میں رہنمائی فرما دیجئے ۔ جزاک اللہ خیرا۔

    جواب نمبر: 605662

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1159-817/D=12/1442

     لڑکیوں کی تعلیم کا نظم علیحدہ ہونا چاہئے مخلوط تعلیم میں بے شمار مفاسد ہیں۔ پڑھانے والے کو اگر غیرمخلوط تعلیمی ادارہ مل جائے تو اسے ترجیح دے ورنہ مجبوری کی صورت میں اس بات کا پورا اہتمام کرے کہ بدنگاہی اور بے ضرورت لڑکیوں سے بات کرنے سے گریز کرے اور کلاس میں بھی حتی الامکان لڑکیوں کو خصوصی تخاطب کرنے سے بچے اور نگاہوں کو نیچی رکھنے کا اہتمام کرے ایسی صورت میں نوکری جائز ہے ورنہ کراہت۔ تنخواہ پر حرام ہونے کا حکم نہیں ہے بلکہ حلال ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند