معاشرت >> تعلیم و تربیت
سوال نمبر: 6832
میں نے اپنے بچی کے تعلیمی منصوبہ کے لیے انشورنس پالیسی کرارکھی ہے۔ میں آدھے سال میں تقریباً 850 امریکی ڈالر بیمہ کی قسط کے طور پر ادا کرتا ہوں۔یہ صرف مستقبل میں میری بچی کی تعلیمی اخراجات کے لیے کچھ پیسوں کو یقینی بنانے کے لیے ہے۔کیا یہ اسلام میں جائز ہے یا نہیں؟
میں نے اپنے بچی کے تعلیمی منصوبہ کے لیے انشورنس پالیسی کرارکھی ہے۔ میں آدھے سال میں تقریباً 850 امریکی ڈالر بیمہ کی قسط کے طور پر ادا کرتا ہوں۔یہ صرف مستقبل میں میری بچی کی تعلیمی اخراجات کے لیے کچھ پیسوں کو یقینی بنانے کے لیے ہے۔کیا یہ اسلام میں جائز ہے یا نہیں؟
جواب نمبر: 6832
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 692=692/ م
بچی کے تعلیمی منصوبہ کے تحت جو بیمہ پالیسی ہے، آپ نے کرائی ہے، اگر اس پالیسی میں جمع کردہ اصل رقم پر سود بھی ملتا ہے، اور آپ کا مقصد بھی یہی ہے کہ مستقبل میں وہ پیسے سود کے ساتھ حاصل ہوں تاکہ بچی کے تعلیمی اخراجات میں کام آئیں، تو اس غرض سے انشورنس پالیسی اختیار کرنا، ناجائز وحرام ہوا، اسلام میں اس کی اجازت نہیں۔ اگر کسی طرح اس پالیسی کو ختم کرسکتے ہیں، تو ضرور ختم کردیں اور اللہ سے توبہ واستغفار بھی کریں۔ اوراگر پالیسی کو ختم کرنا دشوار ہو تو جب بیمہ کی مدت مقررہ پوری ہونے پر اصل رقم سود کے ساتھ حاصل ہوگی تو جتنی سودی رقم ہوگی اس کو بلانیت ثواب فقراء پر تقسیم کردیں، اس کو اپنے استعمال میں یا بچی کے اخراجات میں صرف نہ کریں۔ اور جتنی رقم آپ کی اصل جمع کردہ ہوگی، وہ آپ کے لیے حلال ہے، اس کو بچی کے تعلیمی اخراجات میں بھی صرف کرسکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند