• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 67616

    عنوان: گھر والے کہتے ہیں کہ ”نوافل وغیرہ پڑھنے سے اوپر والی مخلوق عاشق ہوجاتی ہے“ اُن کی بات كس حد درست ہے؟

    سوال: میں یونیورسٹی سے فارغ ہوں گھر میں فارغ رہنے کے بجائے اسلامک پڑھائی کرتا ہوں درود اور استغفار اور آیت کریمہ پڑھتا ہوں، نوافل وغیرہ پڑھتا ہوں اِس پر گھر والے مجھے منع کرتے ہیں کہ اوپر والی مخلوق عاشق ہوجاتی ہے یا جادو وغیرہ کا اثر ہوجاتا ہے۔ ایسا کرنے پر مجھے وہم ہوا اور میں دیوبند عالم کے پاس گیا وہ مفتی بھی ہیں اور تعویذات کا بھی کام کرتے ہیں، ان کو میں بتایا کہ مجھے عجب وہم سا ہوگیا ہے جب کہ گھر والوں نے ایسا کہا ہے، آپ چیک کرکے بتائیں، انہوں نے میرا حساب لگایا تو مجھ پر جادو اور سایہ کے اثرات نکل آئے، اب ان سے علاج جاری ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ جادو وغیرہ کی کیا حقیقت ہے؟ کیا اللہ کی زیادہ عبادت سے جادو کا اثر ہو جاتا ہے؟ یہ سچ میں جادو ہے یا میرا وہم ہے؟ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی جادو ہوا تھا۔ کیا ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی جادو ہوا تھا؟ کیا تعویذ وغیرہ سچ ہے؟ میری بہتر رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 67616

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1214-1203/H=11/1437 آپ کے گھر والے جو یہ کہتے ہیں کہ ”نوافل وغیرہ پڑھنے سے اوپر والی مخلوق عاشق ہوجاتی ہے“ اُن کا قول غلط ہے جن مولانا اور مفتی صاحب نے حساب لگا کر جادو اور سایہ کے اثرات بتلائے ہیں ممکن ہے ان کا حساب کسی درجہ میں صحیح ہو مگر جو کچھ تفصیل آپ نے لکھی ہے اور آپ کو خود بھی احساس ہے اس سے یہی اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کو اور گھر والوں کو وہم زیادہ ہوگیا، جادو کا وجود تو برحق ہے ”تعویذ“ اگر حدود شرعیہ میں ہو یعنی اس میں کفریہ شرکیہ اور غلط مضمون کچھ نہ ہوتو اس کے سچ و صحیح ہونے میں تو کچھ اشکال نہیں تاہم آپ اور آپ کے گھر والے ہر نماز کے بعد اور سوتے وقت چاروں قل اور آیة الکرسی نیز اوّل و آخر درود شریف تین تین مرتبہ پڑھ کر اپنے ہاتھوں پر دم کرکے جہاں تک دونوں ہاتھ جائیں جسم پر پھیر لیا کریں مفتی صاحب کا جو علاج چل رہا ہے اس کو بھی چلنے دیں سب گھر والے تلاوت اور درود شریف کا اہتمام کرتے رہیں۔ (الف) بہشتی زیور (ب) فضائل اعمال (ج) جزاء الاعمال (د) منتخب احادیث، ان کتابوں کے مطالعہ کا اور گھر میں سننے سنانے کا نظام بنالیں ان شاء اللہ اس سے فائدہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند