• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 6660

    عنوان:

    ہمارے محلہ میں ایک جگہ ہے جہاں چار دیواروں کے بیچ میں دو مزاریں ہیں۔ انھیں چار دیواروں کے اطراف اتنی جگہ ہے کہ ہم وہاں پر کچھ وقت کے لیے کھیلنے لگتے ہیں ۔آج ہمارے محلہ کے ایک شخص نے جو کہ بہت ہی بھلے اورنیک آدمی ہیں آکر کہاکہ یہاں ان مزاروں کے اطراف مت کھیلا کرو۔ وہاں کوئی سن رہا ہے، اسے تکلیف ہوگی۔ اورانھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ بابا تمہیں پٹخ دیں گے تو تمہیں سمجھ میں آئے گا۔ مجھے معلوم ہے کہ قبریں پکی نہیں بنانی چاہیے۔ میرا آپ سے یہ سوال ہے کہ: (۱) اگر کسی قبر پر پکی دیواریں کھڑی کر دی گئیں ہوں تو ان کا کیا کیا جائے؟ (۲) اگر ہمیں معلوم نہ ہو کہ قبر کس کی ہے یا قبر ہے کی بھی نہیں اوروہاں کوئی مزار ہو تو اس کے اطراف کھیلنا کیسا ہے؟ (۳) اورکیا کوئی مرنے والا اگر نیک شخص بھی ہو یا کوئی دین دار آدمی ہو تو کیا وہ کسی کو اٹھاکر پٹخ بھی سکتے ہیں؟ (۴) اور ایک خاص سوال کہ کیا قبر کے آس پاس یا اس کے اوپر کھیلنے پر کسی مرنے والے کو جس کی قبر ہو اسے تکلیف بھی پہنچتی ہے؟ برائے مہربانی ان تمام سوالوں کے جواب تفصیل سے اور حدیث اور قرآن کی روشنی میں دیجئے۔

    سوال:

    ہمارے محلہ میں ایک جگہ ہے جہاں چار دیواروں کے بیچ میں دو مزاریں ہیں۔ انھیں چار دیواروں کے اطراف اتنی جگہ ہے کہ ہم وہاں پر کچھ وقت کے لیے کھیلنے لگتے ہیں ۔آج ہمارے محلہ کے ایک شخص نے جو کہ بہت ہی بھلے اورنیک آدمی ہیں آکر کہاکہ یہاں ان مزاروں کے اطراف مت کھیلا کرو۔ وہاں کوئی سن رہا ہے، اسے تکلیف ہوگی۔ اورانھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ بابا تمہیں پٹخ دیں گے تو تمہیں سمجھ میں آئے گا۔ مجھے معلوم ہے کہ قبریں پکی نہیں بنانی چاہیے۔ میرا آپ سے یہ سوال ہے کہ: (۱) اگر کسی قبر پر پکی دیواریں کھڑی کر دی گئیں ہوں تو ان کا کیا کیا جائے؟ (۲) اگر ہمیں معلوم نہ ہو کہ قبر کس کی ہے یا قبر ہے کی بھی نہیں اوروہاں کوئی مزار ہو تو اس کے اطراف کھیلنا کیسا ہے؟ (۳) اورکیا کوئی مرنے والا اگر نیک شخص بھی ہو یا کوئی دین دار آدمی ہو تو کیا وہ کسی کو اٹھاکر پٹخ بھی سکتے ہیں؟ (۴) اور ایک خاص سوال کہ کیا قبر کے آس پاس یا اس کے اوپر کھیلنے پر کسی مرنے والے کو جس کی قبر ہو اسے تکلیف بھی پہنچتی ہے؟ برائے مہربانی ان تمام سوالوں کے جواب تفصیل سے اور حدیث اور قرآن کی روشنی میں دیجئے۔

    جواب نمبر: 6660

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 905=843/ ل

     

    (۱) قبروں پر عمارت بنانا ازروئے حدیث ممنوع وناجائز ہے، البتہ جن قبروں پر تعمیر کردی گئی تو اس کو بسبب فتنہ توڑا نہ جائے، اگر وہاں خرافات اورافعالِ شرکیہ ہورہے ہوں تو مسمار کرکے برابر کرنا ضروری ہے۔

    (۲) اگر ان قبروں کو روندنا نہ پایا جائے تو کھیلنے کی گنجائش ہے، البتہ چونکہ قبور جائے عبرت ہوتے ہیں اور ان کو دیکھ کر موت کی یاد کرنی چاہیے، اس لیے قبور کے اطراف میں کھیلنا بہتر نہیں۔

    (۳) یہ غلط عقیدہ ہے۔

    (۴) قبر کے آس پاس کھیلنے سے تو تکلیف نہیں پہنچتی، البتہ قبر کو روندنے سے تکلیف ہوتی ہے۔ وعن عمرو بن حزم قال رآنی النبي صلی اللہ وسلم متکئًا علی قبر فقال: لا توٴذ صاحب ھذا القبر أو لاتوٴذہ (مشکاة باب دفن المیت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند