معاشرت >> لباس و وضع قطع
سوال نمبر: 167099
جواب نمبر: 167099
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:291-233/N=3/1440
(۱): جنابت (ناپاکی) کی حالت میں بدن کے بال یا ناخن کاٹنا جائز ہے؛ البتہ نہ کاٹنا بہتر ہے۔(عزیز الفتاوی،ص: ۷۳۸، سوال: ۱۳۳۲، مطبوعہ :دار الاشاعت کراچی، فتاوی دار العلوم دیوبند، ۱۶: ۲۴۶، سوال: ۴۶۲، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم دیوبند، امداد الفتاوی جدید مع حاشیہ مفتی شبیر صاحب مدرسہ شاہی مراد، ۱: ۲۵۵، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند)۔
حلق الشعر حالة الجنابة مکروہ وقص الأظافیر کذا فی الغرائب (الفتاوی الھندیة، کتاب الکراھیة، الباب التاسع عشر في الختان والخصاء الخ، ۵: ۳۵۸، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)، و-یکرہ قص الأظفار- في حالة الجنابة وکذا إزالة الشعر لما روی خالد مرفوعاً من تنور قبل أن یغتسل جاء تہ کل شعة فتقول: یارب! سلہ لم ضیعني ولم یغسلني کذا في شرح شرعة الإسلام عن مجمع الفتاوی وغیرہ (حاشیة الطحطاوي علی المراقي، کتاب الصلاة، باب الجمعة، ص: ۵۲۵، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)، لکن ذکر ابن وھبان أنہ لا بأس بہ وأشار إلیہ بقولہ: ومن شاء تنویراً فقالوا: ینور (المنظومة الوھبانیة، ص: ۱۹۲، ط: مکتبة الفجر دمشق) (الھامش علی حاشیة الطحطاوي علی المراقي، ص: ۵۲۵) ۔
(۲): بہتر نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ غسل کے ذریعہ نکالے جانے والے بال اور ناخن کی بھی جنابت دور ہوجائے۔
(۳): صرف خلاف اولی ہے، ناجائز یا مکروہ تحریمی نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند