معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 31287
جواب نمبر: 31287
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 636=386-4/1432 (۱) جائز ہے اور بکوانے یا خریدوانے کی محنت کرکے اس کی اجرت لینا جسے کمیشن یا دلالی کہتے ہیں جائز ہے بشرطیکہ اسے دلالی میں کچھ محنت یا کام کرنا پڑتا ہو اور اس کی اجرت پہلے سے طے کرلی گئی ہو۔ (۲) سکے یا نوٹ اگر چلنا بند ہوگئے ہوں یا کسی دوسرے ملک کی کرنسی سے خریدا بیچا جائے تو کئی گنا قیمت پر خریدنا بیچنا بھی جائز ہے بشرطیکہ خریدنے والے کو کسی قسم کا دھوکا نہ دیا جائے لیکن اس زمانہ میں ایسی چیزوں کی خواہ مخواہ اہمیت بڑھاکر لوگوں میں دلچسپی پیدا کی جاتی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ قیمت دینے کے لیے لوگ آمادہ ہوجائیں جو بے مقصد اور لایعنی کام ہے جس میں خداع (دھوکہ) کام التباس ہوتا ہے جب کہ اسلام کے محاسن میں سے ہے کہ مسلمان لایعنی کاموں سے پرہیز کرے۔ (۳) نمبر (۲) میں تحریر شرط کے ساتھ جائز ہے۔ (۴) نمبر (۲،۳) میں اس کا جواب آگیا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند