• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 6921

    عنوان:

    میں ایک ریل اسٹیٹ بروکج کاروبار کرتا ہوں۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اسلامی نقطہ نظر سے کیا ایسی جائیداد کا فروخت کرنا جائز ہے جو کہ ابھی جسمانی طور پر موجود ہی نہیں ہے؟ دوسرے لفظوں میں اگر میں کوئی جائیداد کسی ڈیولپر (واضع کرنے والا) سے خریدوں تو وہ لوگ ایک پیپر جاری کرتے ہیں جس میں یہ مذکور ہوتا ہے کہ میں اس جائیداد کا جائز مالک ہونے جارہا ہوں ۔ تاہم اس پروجیکٹ کو مکمل ہونے میں دو سال لگ جاتا ہے،اس وجہ سے میرا سوال یہ ہے کہ پروجیکٹ کے مکمل ہونے سے پہلے کیا میں اس کامعاملہ کرسکتا ہوں اور اس کو کسی کوبیچ سکتا ہوں؟یہ جائیداد یا تواپارٹمنٹ کی شکل میں ہوسکتی ہے یا ولا (امیروں کا دیہاتی بنگلہ)یا پوری بلڈنگ۔

    سوال:

    میں ایک ریل اسٹیٹ بروکج کاروبار کرتا ہوں۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اسلامی نقطہ نظر سے کیا ایسی جائیداد کا فروخت کرنا جائز ہے جو کہ ابھی جسمانی طور پر موجود ہی نہیں ہے؟ دوسرے لفظوں میں اگر میں کوئی جائیداد کسی ڈیولپر (واضع کرنے والا) سے خریدوں تو وہ لوگ ایک پیپر جاری کرتے ہیں جس میں یہ مذکور ہوتا ہے کہ میں اس جائیداد کا جائز مالک ہونے جارہا ہوں ۔ تاہم اس پروجیکٹ کو مکمل ہونے میں دو سال لگ جاتا ہے،اس وجہ سے میرا سوال یہ ہے کہ پروجیکٹ کے مکمل ہونے سے پہلے کیا میں اس کامعاملہ کرسکتا ہوں اور اس کو کسی کوبیچ سکتا ہوں؟یہ جائیداد یا تواپارٹمنٹ کی شکل میں ہوسکتی ہے یا ولا (امیروں کا دیہاتی بنگلہ)یا پوری بلڈنگ۔

    جواب نمبر: 6921

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1354=1269/ د

     

    قبضہ میں آنے سے پہلے فروخت کرنا جائز نہیں ہے۔ نہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن بیع ما لم یقبض لہٰذا صورت مسئولہ میں جب مذکورہ پروجیکٹ کا ابھی وجود ہی نہیں ہوا اور ابھی خود بھی آپ اس کے مالک نہیں ہوئے تو آئندہ کسی تیسرے کو فروخت کرنا جائز نہیں ہے۔

    ہاں نقشے اور مٹیریل وغیرہ کی مکمل وضاحت کرکے آپ تیار کرکے یا تیارکرواکر دینے کا معاہدہ کرسکتے ہیں۔

    نوٹ: آپ اپنے کام کی صحیح صورت حال وضاحت کے ساتھ لکھیں تو واضح انداز پر جواب دیا جانا ممکن ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند