عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 177617
جواب نمبر: 17761701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 690-547/B=08/1441
نو سالہ بچے کا حج اور عمرہ کرنا درست ہے۔ اس کا حج اور عمرہ نفلی ہوگا۔ اور اس کا اجر و ثواب والدین کا ملے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اگر مجھ پر بینک کا قرض ہو تو کیا میں عمرہ کے لیے جا سکتاہوں یا نہیں؟ براہ کرم، جواب دیں۔
1310 مناظرمیں ملیشیا میں رہتاہوں۔ (۱)کیا میں غیر مسلموں کو آب زمزم دے
سکتاہوں؟(۲)کیا ہم
ان لوگوں سے آب زمزم خرید سکتے ہیں یا آرڈر دے سکتے ہیں جو کہ آب زمزم کا کاروبار
کرتے ہیں؟میں کسی ایسے شخص سے جو کہ اصلی آب زمزم فروخت کرتا ہو اس سے اپنے گھر
والوں کے لیے آب زمزم خریدنا چاہتاہوں۔ بیماریوں کو دفع کرنے میں میں نے اس کا
معجزہ دیکھا ہے اور اس کامجھے تجربہ بھی ہے ۔ برائے کرم مجھ کودنیا کے کسی بھی ملک
کے جیسے انڈیا، پاکستان، سعودی عربیہ یا اس کے علاوہ اور کوئی ممالک کے کسی شخص کا
پتہ اور حوالہ دے دیں جو مجھ کو یہاں ملیشیا میں آب زمزم فروخت کردے یا ایکسپورٹ
کردے ۔
میرا سوال یہ ہے کہ حاجی حج کرنے کے لیے جاتے ہیں اور حج سے بیس یا پچیس دن پہلے مکہ پہنچ جاتے ہیں ان کی نیت حج تمتع کی ہوتی ہے۔ اب عمرہ کرلینے کے بعد کئی اور عمرہ کرنا چاہیں تو کیا عمرہ کرسکتے ہیں، کوئی کراہیت تو نہیں ؟ زیادہ عمرہ کرنا افضل ہے یا زیادہ طواف؟
5567 مناظرعمرہ اور حج کے بعد کیا داڑھی رکھنا ضروری ہے؟ مذہب اسلام داڑھی کے بارے میں کیا کہتاہے؟ براہ کرم، تفصیل سے بتائیں۔
1669 مناظرسعودی
عرب میں مقیم(انڈین/پاکستانی) ملازمین کی کثرت ہے نیز اس میں دو نوعیت کے ملازمین
ہیں، ایک تو اندرون میقات ہیں جیسے جدہ میں رہنے والے دوسرے آفاقی ہیں جیسے خارج
جدہ۔ اس مسئلہ کو واضح فرماویں کہ (۱)کیا
جدہ والے حج کے مہینوں میں عمرہ کرسکتے ہیں اگر چہ کہ وہ اس سال حج کا ارادہ کریں یا
نہ کریں یا وہ پہلے سے حج کرچکے ہوں یا پھر اس سال ارادہ ہو؟ (۲)جو ملازمین آفاقی ہوں
سعودی عرب کے دوسرے شہروں میں مقیم ہوں ان کے لیے کیا حکم ہے کہ وہ بھی بلا کسی قید
و شرط کے حج کے مہینوں میں عمرہ کرسکتے ہیں؟ از راہ کرم اس مسئلہ کو مدلل واضح
فرمادیں کیوں کہ مقامی اردو علماء اس مسئلہ میں مختلف مسائل بتاتے ہیں۔ صاحب معلم
الحجاج نے لکھا ہے کہ صرف حج کے پانچ ایام کو چھوڑ کر سال میں کسی بھی وقت عمرہ
ہوسکتا ہے۔
میری نانی (تقریاً اسی سالہ) حج کے لیے جانا چاہتی ہیں، نانا کا سات آٹھ سال پہلے انتقال ہوگیا تھا، ان کے تین بیٹے ہیں جو اپنا کام کی وجہ سے ساتھ نہیں جارہے ہیں۔ تو کیا میرے نانا کے سگے بھتیجے جو 45-50 سال کے ہیں جو اپنی اہلیہ کے ساتھ حج کو جارہے ہیں، ان کے ساتھ حج کے لیے جاسکتی ہیں؟ ان حالات میں ان پر حج فرض ہے یا نہیں؟ (مالی اعتبار سے بیٹے ٹھیک ہیں) اگر ہے تو کیا ان کا حج قبول ہوگا؟ اگر وہ اپنے بھتیجے کے ساتھ جائیں؟ اگر نہیں جاسکتیں تو اور کوئی شکل حج ادا کرنے کی؟ جب کہ انھوں نے حج کمیٹی پنجاب کے ذریعہ رقم جمع کردی ہے۔ تیاری بہی کررہی ہیں؟
2275 مناظر