• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 17634

    عنوان:

    سعودی عرب میں مقیم(انڈین/پاکستانی) ملازمین کی کثرت ہے نیز اس میں دو نوعیت کے ملازمین ہیں، ایک تو اندرون میقات ہیں جیسے جدہ میں رہنے والے دوسرے آفاقی ہیں جیسے خارج جدہ۔ اس مسئلہ کو واضح فرماویں کہ (۱)کیا جدہ والے حج کے مہینوں میں عمرہ کرسکتے ہیں اگر چہ کہ وہ اس سال حج کا ارادہ کریں یا نہ کریں یا وہ پہلے سے حج کرچکے ہوں یا پھر اس سال ارادہ ہو؟ (۲)جو ملازمین آفاقی ہوں سعودی عرب کے دوسرے شہروں میں مقیم ہوں ان کے لیے کیا حکم ہے کہ وہ بھی بلا کسی قید و شرط کے حج کے مہینوں میں عمرہ کرسکتے ہیں؟ از راہ کرم اس مسئلہ کو مدلل واضح فرمادیں کیوں کہ مقامی اردو علماء اس مسئلہ میں مختلف مسائل بتاتے ہیں۔ صاحب معلم الحجاج نے لکھا ہے کہ صرف حج کے پانچ ایام کو چھوڑ کر سال میں کسی بھی وقت عمرہ ہوسکتا ہے۔

    سوال:

    سعودی عرب میں مقیم(انڈین/پاکستانی) ملازمین کی کثرت ہے نیز اس میں دو نوعیت کے ملازمین ہیں، ایک تو اندرون میقات ہیں جیسے جدہ میں رہنے والے دوسرے آفاقی ہیں جیسے خارج جدہ۔ اس مسئلہ کو واضح فرماویں کہ (۱)کیا جدہ والے حج کے مہینوں میں عمرہ کرسکتے ہیں اگر چہ کہ وہ اس سال حج کا ارادہ کریں یا نہ کریں یا وہ پہلے سے حج کرچکے ہوں یا پھر اس سال ارادہ ہو؟ (۲)جو ملازمین آفاقی ہوں سعودی عرب کے دوسرے شہروں میں مقیم ہوں ان کے لیے کیا حکم ہے کہ وہ بھی بلا کسی قید و شرط کے حج کے مہینوں میں عمرہ کرسکتے ہیں؟ از راہ کرم اس مسئلہ کو مدلل واضح فرمادیں کیوں کہ مقامی اردو علماء اس مسئلہ میں مختلف مسائل بتاتے ہیں۔ صاحب معلم الحجاج نے لکھا ہے کہ صرف حج کے پانچ ایام کو چھوڑ کر سال میں کسی بھی وقت عمرہ ہوسکتا ہے۔

    جواب نمبر: 17634

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 1863=1863-1/1431

     

    معلم الحجاج میں لکھا ہوا مسئلہ درست ہے، پورے سال میں صرف پانچ دن، نویں ذی الحجہ سے تیرہویں ذی الحجہ تک عمرہ کرنا مکروہ ہے، ان پانچ دنوں کے علاوہ سال کے تمام ایام میں آفاقی اورغیرآفاقی سب کے لیے عمرہ کرنا بلاتفریق جائز اوردرست ہے، لأن العمرة جائزة في جمیع السنة بلا کراہة إلا في خمسةأیام، لا فرق في ذلک بین المکي والآفاقي (غنیة الناسک)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند