• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 168055

    عنوان: امام کے رکوع سے اٹھنے سے پہلے رکوع كرلیا تو وہ ركعت مانی جائے گی یا نہیں؟

    سوال: اگر امام نماز کے دوران رکوع میں جاتا ہے اور ایک شخص جلدی جلدی نماز میں امام کے ساتھ ملنے کے لیے پہلے تکبیر تحریمہ کہتا ہے اور تکبیر تحریمہ کہتے ہی امام کے رکوع سے اٹھنے سے پہلے رکوع کر لیتا ہے تو کیا اس شخص کی یہ رکعت ہوگی یا نہیں؟ اور جماعت میں شامل ہونے کے لیے تکبیر تحریمہ کے بعد کم از کم کتنی دیر رکوع میں جانے سے پہلے کھڑا رہنا ضروری ہے ؟

    جواب نمبر: 168055

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 473-393/SN=05/1440

    اگر کوئی شخص امام کے رکوع سے اٹھنے سے پہلے رکوع میں چلا جاتا ہے تو اس کو رکعت مل گئی، بشرطے کہ وہ رکوع میں جانے سے پہلے تکبیر تحریمہ کہہ لے، کیونکہ مقتدی کو رکعت پانے کے لئے محض قیام کا حصول اور رکوع میں امام کے ساتھ شرکت کافی ہے، خواہ کتنا ہی قلیل ہو۔

    في الدر: فلو کبر قائماً فرکع ولم یقف، صح؛ لأن ما أتی بہ من القیام إلی أن یبلغ الرکوع، یکفیہ۔

    وفی الشامی: قولہ (فرکع) أي: وقرأ في ہویّة قدر الفرض أو کان أخرس أو مقتدیاً أو أخّر القراء ة ۔ (۲/۱۳۱، ط: زکریا، کتاب الصلاة، باب صفة الصلاة)۔

    وفي الہندیة: ولا یصیر شارعاً بالتکبیر إلا في حالة القیام الخ (۱/۶۸، طبعة قدیمة، کتاب الصلاة، الباب الرابع، الفصل الأول) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند