• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 42505

    عنوان: اسّلام علیکم مفتی صاحب

    سوال: ۱. حضرت اگر امام نماز کے دو سجدے کے درمیان بیٹھے اور دوسرے سجدے میں چلا جائے اس سے پہلے کے مقتدی صحیح طرح بیٹھ سکے، سجدے سے اٹھ تو گیا تھا اور تھوڑا بیٹھا بھی تھا مگر صحیح طرح پورا بیٹھا نہیں تھا تو کیا نماز ہو جائے گی؟ ۲. میں نے ایک بہت بڑی مسجد میں جہاں شب جمعہ کی وجہ سے کافی دیر تک جماعت کا سلسلہ جاری رہتا ہے مختلف لوگوں کی امامت کے زیر نظر کیوں کہ لوگ تبلیغ کے سلسلے میں پہنچتے رہتے ہیں اور دیر بھی ہوسکتی ہے پہنچنے میں، بہرحال ہمیں دیر ہوگئی اور وہاں جب جماعت ملی تو امامت سولہ سال کا بچہ کررہا تھا جو کہ دیکھنے میں ماشااللہ بہت دین دار معلوم ہو رہا تھا، سر پہ امامہ بھی تھا کسی نے اس سے اسکی عمر پوچھی تھی تو اس نے خودہ بتائی تھی. سوال یہ ہے کہ پھر بھی اگر شبہ ہو کہ وہ بالغ تھا یہ نہیں تو کیا ہماری نماز ہو جائے گی؟ ۳. وضو کے دوران کان کے نیچے کا حصّہ بھی دھونا ضروری ہے جہاں داڑھی کے بال ہوتے ہیں؟ ۴. اگر کسی کی داڑھی کے بال بہت ٹوٹتے ہوں ۸-۱۲ ۳ خلال میں تو کیا وہ خلال کے بگیر وضو کر لے؟ ۵. داڑھی کی خال تک پانی پہنچنا مشکل ہے وضو میں، بغیر پہنچے وضو ہوجائے گا؟ اور سوال ۳ بھی نہیں؟

    جواب نمبر: 42505

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2162-1704/B=1/1434 (۱) نماز تو ہوجائے گی مگر تعدیل ارکان نہ ہونے کی وجہ سے ناقص ہوگی۔ (۲) 12 برس ہونے کے بعد اگر کوئی علامتِ بلوغ ظاہر ہوئی ہو تو اس وقت سے وہ بالغ شمار ہوگا۔ اور اگر کوئی علامت ظاہر نہ ہوئی ہو وہ 15 برس کا ہوگیا تو شریعت کے اندر وہ بالغ ہوگیا اس کے پیچھے نماز فرض پڑھنا درست ہے۔ (۳) جی ہاں ضروری ہے، جہاں تک کلّے کا حصہ ہے دھونا ضروری ہے۔ (۴) آہستہ آہستہ ڈاڑھی میں ہاتھ ڈالے تاکہ بال نہ ٹوٹے، یانیچے سے پانی ڈال کر خوب اندر کا حصہ تر کرے۔ (۵) گھنی ڈاڑھی میں پانی اندر تک پہنچانا ضروری نہیں، اوپر تر ہاتھ چہرہ دھوتے وقت پھیرے یہی کافی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند