متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 166544
جواب نمبر: 166544
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:145-387/N=5/1440
مختلف ٹور آپریٹروں سے رابطہ کرنے پر احقر کو جو تفصیلات معلوم ہوئیں، اُن کا خلاصہ یہ تھا کہ کوئی ٹور آپریٹر ، دوسرے ٹور آپریٹر کو حج کے ویزے فروخت نہیں کرتا اور نہ ہی قانونی طور پر فروخت کرنا ممکن ہے؛ البتہ بعض مرتبہ کوئی ٹور آپریٹر ضرورت مجبوری میں حجاج سے متعلق خدمات میں کسی دوسرے کا تعاون اور اس کی مدد لیتا ہے ، جس پر دونوں کے درمیان فی حاجی متعینہ معاوضہ پر معاملہ طے ہوجاتا ہے اور یہ تعاون محض ضمنی ہوتا ہے اورقانونی تمام امور میں اصل ٹور آپریٹر یا اس کے وکیل کا موجود رہنا اور جملہ امور میں ذمہ دار ہونا اور ضرورت پر مختلف کاغذات پر دستخط کرنا ہوتا تھا اور سارا کام اصل ٹور آپریٹر ہی کے نام پر ہوتا ہے، پس اگر صورت حال یہی ہے تو بہ ظاہر اس کے جواز میں کچھ شبہ معلوم نہیں ہوتا بہ شرطیکہ دونوں فریق معاہدہ میں متعلقہ تمام باتیں واضح طور پر طے کرلیں اور نزاع کی تمام شکلوں سے پرہیز کریں اور اس طرح بالعوض کسی سے ضمنی تعاون ومدد لینے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہ ہو۔
اور اگر حج کے ویزے فروخت کرنے کی شکل کچھ اور ہوتی ہو تو آپ معتبر ذرائع سے صحیح تحقیق حاصل کریں، پھر تفصیل کے ساتھ لکھ کر سوال کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند