• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 166544

    عنوان: حج کے ویزوں کی خرید وفروخت کا حکم

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: حج اور عمرہ ٹورز چلانے والوں کو ہر سال حکومت ویزوں کی تعداد طے کرتی ہے ۔ اور بہت سارے جو نئے ٹور آپریٹرز ہوتے ہیں ان کو اجازت ہی نہیں ہوتی ۔ حکومت ویزوں کے بیچنے کی بھی اجازت نہیں دیتی ہے ، اور جس ٹور آپریٹر کو ویزا دیا جاتا ہے اسی کے نام سے پاسپورٹ میں سٹامپنگ ہوتی ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا اجازت یافتہ ٹور آپریٹرز حج ویزوں کو بیچ سکتے ہیں۔ اسی طرح کیا ان ویزوں کا خریدنا جائز ہے ؟یہ سوال اس لیے پوچھا جا رہا ہے کہ کچھ ٹور آپریٹرز بغیر کسی محنت کے دوسرے ٹور آپریٹرز کو جنہیں ویزا نہیں ملا ہوا ہوتا ہے ،بھاری رقم میں بیچ دیتے ہیں ۔ مثال کے طور پر ایک ٹور آپریٹر کو 100 ویزے جاری کیے گئے ، اور ان کو فی ویزہ ایک لاکھ روپے میں دوسروں کو بیچ دیتے ہیں۔ محنت کچھ نہیں کی گئی اور آسانی سے ایک کروڑ روپے مل گیے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایسا کرنا درست اور جائز ہے ؟ گزارش ہے کہ حوالوں کے ساتھ جواب دینے کی زحمت فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا۔

    جواب نمبر: 166544

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:145-387/N=5/1440

    مختلف ٹور آپریٹروں سے رابطہ کرنے پر احقر کو جو تفصیلات معلوم ہوئیں، اُن کا خلاصہ یہ تھا کہ کوئی ٹور آپریٹر ، دوسرے ٹور آپریٹر کو حج کے ویزے فروخت نہیں کرتا اور نہ ہی قانونی طور پر فروخت کرنا ممکن ہے؛ البتہ بعض مرتبہ کوئی ٹور آپریٹر ضرورت مجبوری میں حجاج سے متعلق خدمات میں کسی دوسرے کا تعاون اور اس کی مدد لیتا ہے ، جس پر دونوں کے درمیان فی حاجی متعینہ معاوضہ پر معاملہ طے ہوجاتا ہے اور یہ تعاون محض ضمنی ہوتا ہے اورقانونی تمام امور میں اصل ٹور آپریٹر یا اس کے وکیل کا موجود رہنا اور جملہ امور میں ذمہ دار ہونا اور ضرورت پر مختلف کاغذات پر دستخط کرنا ہوتا تھا اور سارا کام اصل ٹور آپریٹر ہی کے نام پر ہوتا ہے، پس اگر صورت حال یہی ہے تو بہ ظاہر اس کے جواز میں کچھ شبہ معلوم نہیں ہوتا بہ شرطیکہ دونوں فریق معاہدہ میں متعلقہ تمام باتیں واضح طور پر طے کرلیں اور نزاع کی تمام شکلوں سے پرہیز کریں اور اس طرح بالعوض کسی سے ضمنی تعاون ومدد لینے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہ ہو۔

    اور اگر حج کے ویزے فروخت کرنے کی شکل کچھ اور ہوتی ہو تو آپ معتبر ذرائع سے صحیح تحقیق حاصل کریں، پھر تفصیل کے ساتھ لکھ کر سوال کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند