• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 157280

    عنوان: ناجائز کاموں پر مشتمل شادیوں میں شرکت کا حکم

    سوال: اللہ تعالیٰ دارلعلوم دیوبند کی علمی ودینی کاوشوں کو قبول فرمائے ۔ آمین۔ معلوم یہ کرنا تھا گزشتہ رات میں نے اپنے تایا زاد بھائی کی بارات میں شرکت کی۔ اتنا تو مجھے اندازہ تھا کہ لڑکی والے شادی میں مو ی اور تصاویر بنا ئیں گے مگر انھوں نے نا صرف اس کا پورا پورا اہتمام کیا بلکہ تیز آواز میں گانے بھی بجاتے رہے اورمردوں اور عورتوں کا نیم مخلوط ماحول بھی رکھا۔ شادی میں بیٹھ کر مجھے پچھتاوا ہوتا رہا کہ گھروالوں اور خاندان والوں کی وجہ سے مجھے اس ماحول میں آنا پڑا۔ میں نے الحمدللہ ایسی شادیوں میں جانا چھوڑ دیا ہے ۔ مگر اپنے کزنز کی شادیو ں میں شرکت کرنی پڑتی ہے ۔ اگر ایسی شادیوں میں جانے سے منع کروں تو گھر والے اعتراض کرتے ہیں کہ ہم کسی کو منع تو نہیں کر سکتے کہ شادیوں میں ایسے ناجائز کام نہ کرو اور کوئی سنے گا بھی نہیں۔ ایسی صورت میں مجھے کیا کرنا چاہئے ۔ کیونکہ اب کوئی بھی شادی ان خرافات کے بغیر ہوتی نظر نہیں آرہی۔ مجھے کوئی ایسا جواب عنایت فرمائیں کہ میں اپنے گھر والوں کو بتا کر ایسی شادیوں میں جانے سے خود کو روک سکوں اور کوئی مجھ پر اعتراض نہ کرے ۔

    جواب نمبر: 157280

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:295-260/M=4/1439

    حدیث میں ہے: لا طالعة لمخلوق في معصیة الخالق․ یعنی بندے کو خوش رکھنے کے لیے خدا کو ناراض کرنا جائز نہیں۔ جو کام شریعت کی نظر میں ناجائز ہے اس کو کرنے سے خدا ناراض ہوتا ہے لہٰذا خدا کی ناراضگی سے بچنا اہم اور ضروری ہے، آپ اپنے گھروالوں کو حکمت اور نرمی سے سمجھائیں کہ شرعی طریقوں پر چلنے میں خیر ہی خیر ہے، خدا اور رسول خوش ہوتے ہیں، برکت ہوتی ہے، فضول کاموں اور خرافات میں پڑنے سے وقت اور پیسے ضائع ہوتے ہیں، بے برکتی ہوتی ہے، خدا کی ناراضگی ہوتی ہے اس لیے ہمیں سنت شریعت کے مطابق چلنا چاہیے اور ناجائز اور منکرات والی شادیوں میں شرکت سے بچنا چاہیے، اور حسب موقع واستطاعت منکر پر نکیر بھی کرنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند