• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 63050

    عنوان: حضرت حسین اور ان کی اولاد کو امام کہنا؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ حضرت حسین کو اور انکی اولاد کو امام کہنا صحیح ہے دلیل کے ساتھ بیان کریں ۔ اور اگر صحیح ہے تو انکی پیروی کیوں نہیں کرتے اسکی بھی نقلی دلیل کے ساتھ بتائیں۔

    جواب نمبر: 63050

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 248-472/Sn=6/1437 لفظ ”امام“ کا معنی ہے ”پیشوا“ سربراہ، اس لحاظ سے کسی بھی برگزیدہ اور رہنما شخص کو ”امام“ کہا جاسکتا ہے؛ لیکن روافض لفظ ”امام“ اپنے خاص ”من گھڑت“ اور غیر اسلامی عقیدہٴ ”امامت“ کے تحت حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد کے لیے استعمال کرتے ہیں، اس عقیدے کے ساتھ حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد کے ساتھ لفظ ”امام“ کا استعمال قطعاً جائز نہیں ھے، اگر کسی کو یہ عقیدہ نہ ہو پھر بھی ان حضرات پر لفظ ”امام“ کا استعمال نہ کرنا چاہیے؛ بلکہ دیگر تعظیمی القاب کا استعمال کرنا چاہیے؛ اس لیے کہ لفظ ”امام“ استعمال کرنے میں روافض کے ساتھ مشابہت ہے اور غیروں کے ساتھ مشابہت سے ہمیں بچنے کا حکم دیا گیا ہے۔ رہی ان کی پیروی کی بات تو ائمہ اربعہ کی پیروی درحقیقت اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہٴ کرام (جن میں بہ شمول حضرت حسین رضی اللہ عنہ تمام اہل بیت داخل ہیں) کی پیروی ہے؛ اس لیے کہ ائمہ نے جو اصول وفروع متعین کیے ہیں وہ قرآن کریم، احادیث نبویہ اور آثارِ صحابہ کی روشنی ہی میں کیے ہیں، اپنی طرف سے نہیں کیے؛ اس لیے ائمہ کرام؛ امام ابوحنیفہ، امام شافعی، امام احمد بن حنبل اور امام مالک رحمہم اللہ میں سے کسی امام مجتہد کی پیروی درحقیقت اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم، تمام صحابہٴ کرام بہ شمول اہل بیت کی پیروی ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیں امداد الفتاوی (۶/ ۱۳۸، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند