• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 69502

    عنوان: شیعہ کا کھانا کھانے والے امام کی امامت؟

    سوال: میں اپنے گاؤں کے بارے میں بتانا چاہتاہوں کہ یہاں دو فرقے ہیں، سنی حنفی اور شیعہ فقہ جعفریہ ۔ ہمارے گاؤں میں سنی حنفی کی ایک کمیٹی ہے جو کسی شیعہ تقریب اور شادی میں کھانے سے منع کرتی ہے اور اگر کوئی سنی کسی شیعہ کی شادی میں کھاپی لے تو اس کو برادری سے باہر نکال دیتی ہے۔ ہمارے امام صاحب نے کھا پی لیا ہے اور ا ن کے آدمی کو سنی برادری سے نکال دیا گیاہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں جو شیعہ کے یہاں کھالے؟اور کیا ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں جو جھوٹ بولتے ہوں اور اکیا ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں جو کھائے اور نشہ کرے؟۔ براہ کرم، قران وحدیث کی روشنی میں جواب دیں۔

    جواب نمبر: 69502

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1044-1107/sd=2/1438

    جو شیعہ اِسلام مخالف عقائد رکھتا ہو، اُس کے ساتھ دلی دوستی رکھنا، اُس کے ساتھ اُٹھنا بیٹھنا اور کھانا پینا منع ہے، خواہ انفرادی ہو یا اجتماعی، ہاں اگر کبھی اتفاقا کھا پی لیا، تو مضائقہ نہیں، صورت ِ مسئولہ میں مذکورہ امام صاحب کو شیعہ کی شادی میں شرکت نہیں کرنی چاہیے تھی، آئندہ اُن کے لیے احتیاط ضروری ہے، ورنہ اُن کی امامت مکروہ ہوسکتی ہے ۔ (۲) جھوٹ بولنا گناہِ کبیرہ ہے، اگر کوئی امام واقعی جھوٹ بولتا ہے، تو توبہ کے بغیر اُس کی امامت مکروہ ہوگی۔ (۳) نشہ کرنا گناہ ہے، اگر کوئی امام واقعی نشہ کرتا ہے، تو اُس کی امامت مکروہ ہوگی۔ قال تعالٰی: ﴿فَنَجْعَلْ لَعْنَةُ اللّٰہُ عَلَی الْکَاذِبِیْنَ﴾ (ال عمران: ۶۱۱)عن ابن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: … وإیاکم والکذب؛ فإن الکذب یہدي إلی الفجور، وإن الفجور یہدي إلی النار، وما یزال العبد یکذب ویتحری الکذب حتی یکتب عند اللّٰہ کذابا۔ (سنن أبي داؤد والترمذي وصححہ، الزواجر عن اقتراف الکبائر لابن حجر المکي الہیشمي ۲/۳۲۲)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند