• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 10281

    عنوان:

    میری فروری 2008میں شادی ہوئی۔ میں اپنے شوہر کے ساتھ چار ماہ تک رہی (یعنی جون 2008تک)۔ میر ی شادی اس وقت کے درمیان پکی نہیں ہوئی اورمیرے شوہر نے کبھی بھی اس معاملہ پر شوق اور میلان نہیں دکھایا۔اس کی بہن کو اس بارے میں میری ماں نے بتایا۔ لیکن جب میں نے اس معاملہ پر اس کی بہن کے ساتھ بات چیت کی تواس نے مجھے کچھ عجیب و غریب تشریح دی جو کہ علم الحیات کے خلاف جاتی ہے۔ میرے شوہر کی بہن نے کہا کہ چونکہ یہ شادی میرے والدیننے کی تھی یہ چیز چھ ماہ سے ایک سال کا وقت لے لیتی ہے اور یہ کہ مجھے اس کے بھائی کو کچھ وقت دینا ہوگا اوربہت ساری عجیب و غریب تشریحات۔مزید میں اپنے شوہر کی طرف سے اور ان کے گھر والوں کی طرف سے بہت زیادہ ذہنی اذیت میں مبتلا کی گئی ہوں۔ اس کو براداشت کرنے کے قابل نہ ہونے کی وجہ سے میں اپنے والدین کے گھر آگئی۔ میں اور میرے والدین نے اس معاملہ کو میرے شوہر سے اور ساس سسر سے بات چیت کرکے حل کر نے کی بہت زیادہ کوشش کی۔ اور اس کے بعد سے کسی ثالثی کو تلاش کررہے ہیں کیوں کہ انھوں نے ہم سے بات کرنے سے منع کردیا ہے۔ لیکن چیزیں اچھی نہیں گئیں اور میں نے علیحدگی کا فیصلہ کیا اور خلع حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔...

    سوال:

    میری فروری 2008میں شادی ہوئی۔ میں اپنے شوہر کے ساتھ چار ماہ تک رہی (یعنی جون 2008تک)۔ میر ی شادی اس وقت کے درمیان پکی نہیں ہوئی اورمیرے شوہر نے کبھی بھی اس معاملہ پر شوق اور میلان نہیں دکھایا۔اس کی بہن کو اس بارے میں میری ماں نے بتایا۔ لیکن جب میں نے اس معاملہ پر اس کی بہن کے ساتھ بات چیت کی تواس نے مجھے کچھ عجیب و غریب تشریح دی جو کہ علم الحیات کے خلاف جاتی ہے۔ میرے شوہر کی بہن نے کہا کہ چونکہ یہ شادی میرے والدیننے کی تھی یہ چیز چھ ماہ سے ایک سال کا وقت لے لیتی ہے اور یہ کہ مجھے اس کے بھائی کو کچھ وقت دینا ہوگا اوربہت ساری عجیب و غریب تشریحات۔مزید میں اپنے شوہر کی طرف سے اور ان کے گھر والوں کی طرف سے بہت زیادہ ذہنی اذیت میں مبتلا کی گئی ہوں۔ اس کو براداشت کرنے کے قابل نہ ہونے کی وجہ سے میں اپنے والدین کے گھر آگئی۔ میں اور میرے والدین نے اس معاملہ کو میرے شوہر سے اور ساس سسر سے بات چیت کرکے حل کر نے کی بہت زیادہ کوشش کی۔ اور اس کے بعد سے کسی ثالثی کو تلاش کررہے ہیں کیوں کہ انھوں نے ہم سے بات کرنے سے منع کردیا ہے۔ لیکن چیزیں اچھی نہیں گئیں اور میں نے علیحدگی کا فیصلہ کیا اور خلع حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔جون 2008 سے میں اپنے والدین کے گھر پررہتی ہوں۔ میرے شوہر نے مجھے میرا حق دینے سے منع کردیا ہے جوکہ خلع ہے۔ کیا آپ میری کسی فتوی کے ذریعہ یا قرآن کریم کی کسی آیت سے مدد کرسکتے ہیں جس کو میں انڈین کورٹ میں دکھا سکوں اوراپنی شادی کوتوڑ سکوں۔ یا کم ازکم میری رہنمائی فرماویں کہ میں کیا کروں؟ میں نے بہت مصائب برداشت کئے ہیں اوراب بھی برداشت کررہی ہوں کیوں کہ مجھے میرے خلع کے حق سے منع کردیا گیا ہے۔ آپ کے جواب کی منتظر

    جواب نمبر: 10281

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 141=105/ ھ

     

    بہتر صورت تو یہ ہے کہ کچھ بااثر حضرات بیچ میں پڑکر تصفیہ کرادیں تاہم اگر یہ نہ ہوسکے تو پھر آپ مقامی یا قریبی شرعی پنچائت یا دارالقضاء میں اپنا معاملہ مرافعہ کردیں بعد تحقیق شرعی وہاں سے معاملہ ایک طرف کردیا جائے گا، اس طرح پریشانیوں سے نجات کامل ان شاء اللہ بسہوت نکل آئے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند