• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 61712

    عنوان: اسلام میں دوسری شادی کے لیے کیاشرائط ہیں جب کہ پہلی بیوی زندہ ہے۔ میں بہت زیادہ جنسی خواہش ہوتی ہے جو بیوی سے پوری نہیں ہوتی ہے ۔ اگر دوسری شادی جائز نہیں ہے تو کیا میں اس صورت میں طوائف خانے میں جاسکتاہوں؟

    سوال: اسلام میں دوسری شادی کے لیے کیاشرائط ہیں جب کہ پہلی بیوی زندہ ہے۔ میں بہت زیادہ جنسی خواہش ہوتی ہے جو بیوی سے پوری نہیں ہوتی ہے ۔ اگر دوسری شادی جائز نہیں ہے تو کیا میں اس صورت میں طوائف خانے میں جاسکتاہوں؟

    جواب نمبر: 61712

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 810-810/Sd=1/1437-E

    اسلام میں دوسری شادی اس شرط کے ساتھ جائز ہے کہ دونوں بیویوں کے حقوق کی ادائے گی میں عدل وانصاف اور برابری کا معاملہ کیا جائے، کسی ایک کے ساتھ ترجیحی سلوک نہ کیا جائے،اس لیے کہ حدیث میں ہے :” جو شخص دوبیویوں کے درمیان برابری کا معاملہ نہیں کرے گا، وہ قیامت کے دن ایسی حالت میں آئے گا کہ اُس کا ایک پہلو خشک ہوگا “ لہذا صورت مسئولہ میں اگر آپ دوسری شادی کرکے دونوں بیویوں اور اُن کے بچوں کے مابین حقوق کی ادائے گی کے حوالے سے عدل انصاف اور مساوات کا معاملہ کر سکتے ہیں ، تو آپ کے لیے دوسری شادی کرنا جائز ہے ورنہ آپ کے لیے ایک ہی بیوی پر اکتفا کرنا ضروری ہے، اگر ایک بیوی سے ضرورت پوری نہیں ہوپائے، تو روزے رکھنے کا اہتمام کریں۔ قال اللّٰہ تعالی: فانکِحُوا مَا طَابَ لَکُم مِنَ النِّسَاء مَثنیٰ وَ ثُلَاثَ وَ رُبَاعَ، فان خِفتُم أن لَا تَعدِلُوا فَوَاحِدَةً ۔۔۔ (النساء: ۳) عن أبي ہریرة رضي اللّٰہ عنہ عن النبي صلی للّٰہ علیہ وسلم : اذا کانت عند الرجل امرأتان، فلم یعدل بینہما، جاء یوم القیامة، وشقہ ساقط۔ (الترمذي، أبواب النکاح، باب ما جاء في التسویة بین النساء) قال في الہندیة: و اذا کانت لہ امرأة و أراد أن یتزوج علیہا أخری، وخاف أن لا یعدل بینہما، لا یسعہ ذلک، وان کان لایخاف ذلک وسعہ ذلک۔۔۔۔۔ ( الفتاوی الہندیة: ۱/۳۴۱، کتاب النکاح، الباب الحادي عشر في القسم)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند