• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 32979

    عنوان: ایک شخص اپنی بیوی کو گھر پر چھوڑ کر ملازمت کرنے گیا، بیوی نے کہا کہ بچے کو بھی اپنے ساتھ لے جاؤ،میرے سرمیں دردہورہا ہے، یہ مجھے گھر پر پریشان کرے گاتو وہ بچے کو بھی اپنے ساتھ لے گیا۔ اب گھر پر بیوی اکیلی رہ گئی۔ شام کو یا کسی وقت یا بیچ میں جب وہ گھر لوٹتاہے تو ...

    سوال: ایک شخص اپنی بیوی کو گھر پر چھوڑ کر ملازمت کرنے گیا، بیوی نے کہا کہ بچے کو بھی اپنے ساتھ لے جاؤ،میرے سرمیں دردہورہا ہے، یہ مجھے گھر پر پریشان کرے گاتو وہ بچے کو بھی اپنے ساتھ لے گیا۔ اب گھر پر بیوی اکیلی رہ گئی۔ شام کو یا کسی وقت یا بیچ میں جب وہ گھر لوٹتاہے تو وہ اپنے گھر میں ایک غیر آدمی کو کو وہاں پاتاہے اور یہ بھی کسی طرح صاف معلوم ہوجاتاہے کہ اس کی بیوی اور اس غیر آدمی کے درمیان جنسی تعلقات قائم ہوئے ہیں، اس کے پڑوسی پہلے ہی سے اس کی بیوی کو بری کہتے رہے ہیں اور مشکوک نگاہوں سے دیکھتے رہے ہیں۔ ایسی صورت میں شوہر کو کیا کرنا چاہئے؟اس کے علاوہ اگر خوانخواستہ اسی طرح کے حالات پھر پیش آئے تو مندرجہ ذیل صورتوں میں کیا کرنا چاہئے؟ (۱) اگر پڑوس میں سے ایک دولوگ گواہی دے کہ فلاں عورت بدکار ہے اور انہوں نے اس کو بدکاری کرتے ہوئے خود دیکھا ہے، (۲) پڑوس کے لوگ اپنا مضبوط شک ظاہر کریں، (۳) کچھ بتائیں کہ انہوں نے اس عورت کو بدکاری کرتے ہوئے دیکھا ہے، (۴) پڑوس کی کچھ عورتیں بتائے کہ انہوں نے فلاں عورت کو بدکاری کرتے ہوئے دیکھا ہے، (۵) اگر کسی شخص نے کرکیمرہ میں فٹ کردیا اور عورت کو معلوم نہیں ہوا اور اس کیمرہ سے لی گئی حرکت صاف بدکاری کی گواہی دے، (۶) شوہر نے خود اپنی آنکھوں سے اپنی عورت کو بدکاری کرتے ہوئے پکڑا ہو (۷) کسی قریبی رشتہ دار نے کسی عورت کو بدکاری کرتے ہوئے دیکھا ہو اور اس نے اس کے شوہر کو بتایا ہو، یہ ایک بہت اہم مسئلہ ہے اور آجکل اس طرح کے واقعات بہت سننے میں آرہے ہیں۔ براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں۔

    جواب نمبر: 32979

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 1353=519-7/1432 (۱) تا (۵) سے بدکار قرار دینا درست نہیں۔ (۶) خدانخواستہ ایسا ہو جائے تو اس وقت تفصیل لکھ کر حکم معلوم کریں۔ (۷) مثل نمبر (۶) حکم ہے۔ (۸) آج کل یہ معاملات بلاشبہ اہم معاملات میں سے ہوگئے ہیں جس کی بڑی وجہ بے پردگی بے حیائی بے راہ روی کا شیوع ہے، پیسہ کمانے کو اصل سمجھنا اور طویل عرصہ تک حقوق زوجیت سے غفلت برتنا بھی قوی سبب ہے، اور اس میں تنہا خواتین ہی کو موردِ الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند