معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 159555
جواب نمبر: 159555
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:750-704/sn=7/1439
(۱) انٹرسٹ کے پیسے کسی غریب پریشان حال کو دے کر مالک بنادینا ضروری ہے، انٹرسٹ کی رقم بجلی کے بل میں دینا جائز نہیں ہے؛ البتہ اگر آپ کے اوپر حکومت کی طرف سے انکم ٹیکس عائد ہو تو سرکاری بینک سے حاصل شدہ انٹرسٹ کی رقم انکم ٹیکس میں بھی بھرسکتے ہیں۔
(۲) جس طرح سود لینا جائز نہیں ہے اسی طرح سود ادا کرنا بھی جائز نہیں ہے، حدیث میں سود لینے اور دینے والے دونوں پر لعنت آئی ہے؛ اس لیے شدید ضرورت کے بغیر سود پر مبنی لون لینا شرعاً جائز نہیں ہے، گناہِ عظیم ہے؛ باقی اگر کسی نے لے لیا ہے اور اسے سود ادا کرنا پڑرہا ہے تو اگر اس کے پاس بینک سے حاصل شدہ سود کی رقم ہے تو وہ شخص وہ رقم لون کی وجہ سے لازم ہونے والے سود کی رقم میں ادا کرسکتا ہے بہ شرطے کہ دونوں بینک ایک ہی کمپنی کے ہوں۔ (دیکہیں منتخبات نظام الفتاوی: ۳/ ۱۰۹، ۱۰۶، ط: ایضا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند