• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 56704

    عنوان: سیونگ بینک اکاؤنٹ میں بینک والے ہر چھ مہینے میں سودی رقم جمع کردیتے ہیں، تو اس رقم کے بارے میں مجھے پتا چلا کہ بنا کسی ثواب کی نیت کے کسی مسلمان ضرورت مند مستحق کو دیدی جائے ، لیکن جب تک کوئی ایسا شخص نہیں ملتا تب تک اگراپنے رشتہ داروں میں کسی کو بیماری یاقرض کا شدید مسئلہ آجائے تو کیا اس رقم کو انہیں ادھار کے طورپر دی جاسکتی ہے یا نہیں؟

    سوال: سیونگ بینک اکاؤنٹ میں بینک والے ہر چھ مہینے میں سودی رقم جمع کردیتے ہیں، تو اس رقم کے بارے میں مجھے پتا چلا کہ بنا کسی ثواب کی نیت کے کسی مسلمان ضرورت مند مستحق کو دیدی جائے ، لیکن جب تک کوئی ایسا شخص نہیں ملتا تب تک اگراپنے رشتہ داروں میں کسی کو بیماری یاقرض کا شدید مسئلہ آجائے تو کیا اس رقم کو انہیں ادھار کے طورپر دی جاسکتی ہے یا نہیں؟ آپ کی جانکاری کے لیے بتادوں کہ وہ رشتہ دار زکاة اور صدقہ کامستحق نہیں ہے، لیکن فی الحال ا ن کو مشکل آن پڑی ہے اور ایسا اکثر موقع پیش آجاتاہے۔ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 56704

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 238-272/L=3/1436-u سود کی رقم کا حکم وہی ہے جو آپ کو معلوم ہے، سودی رقم قرض کے طور پر نہ دی جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند