• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 14983

    عنوان:

    تین ماہ پہلے میرے والد صاحب کا انتقال ہواہے۔ انھوں نے اپنی ڈائری میں تحریری طور پر ذکر کیا ہے کہ ان کی تمام پراپرٹی مزید نقدی ان کی چاروں لڑکیوں (میری بہنوں) کے درمیان تقسیم کی جائے گی۔ میری ماں کادس سال پہلے ہی انتقال ہوچکا ہے ۔ پس ماندگان میں میں اور میری چار بہنیں ہیں۔ میری تمام بہنیں مشترکہ طور پر راضی ہوگئی ہیں اور مجھ سے زبانی طور پر کہاہے کہ والد صاحب کی تمام پراپرٹی اور نقد ی میرے لیے ہے اور وہ کسی بھی چیز کا دعوی نہ کرنے پر راضی ہوگئی ہیں۔کیا مجھ کو اپنی بہنوں کو حصہ دینا ہوگا، اگر دینا ہوگا تو کتنا دینا ہوگا؟

    سوال:

    تین ماہ پہلے میرے والد صاحب کا انتقال ہواہے۔ انھوں نے اپنی ڈائری میں تحریری طور پر ذکر کیا ہے کہ ان کی تمام پراپرٹی مزید نقدی ان کی چاروں لڑکیوں (میری بہنوں) کے درمیان تقسیم کی جائے گی۔ میری ماں کادس سال پہلے ہی انتقال ہوچکا ہے ۔ پس ماندگان میں میں اور میری چار بہنیں ہیں۔ میری تمام بہنیں مشترکہ طور پر راضی ہوگئی ہیں اور مجھ سے زبانی طور پر کہاہے کہ والد صاحب کی تمام پراپرٹی اور نقد ی میرے لیے ہے اور وہ کسی بھی چیز کا دعوی نہ کرنے پر راضی ہوگئی ہیں۔کیا مجھ کو اپنی بہنوں کو حصہ دینا ہوگا، اگر دینا ہوگا تو کتنا دینا ہوگا؟

    جواب نمبر: 14983

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1170=960/ل

     

    وارث کا اپنا حق معاف کردینے سے معاف نہیں ہوتا بلکہ اس کو بعد میں بھی مطالبہ کا حق رہتا ہے، اس لیے بہتر صورت یہ ہے کہ آپ بہنوں کو ان کا حق دیدیں یا اگر اپنے پورے حق کے بدلے کسی چیز کے لینے پر راضی ہوجائیں تو اس کو دیدیں، لینے کے بعد ان کو اختیار ہوگا اگر وہ آپ کو دینا چاہیں تو دے سکتی ہیں، بہنوں کا حق آپ کے حق سے آدھا (نصف) ہوگا، یعنی کل ۶/ حصے ہونگے جن میں سے ۲/ حصے آپ کے اور ایک ایک حصہ آپ کے بہنوں کا ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند