• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 38409

    عنوان: وراثت

    سوال: ایک خاتون کی چار بہنیں تھیں، کوئی بھائی نہیں تھا ، خاتون کے انتقال کے وقت والدین، شوہر، بہن اور چچا وغیرہ کوئی بھی حیات نہ تھا ، نیز یہ خود بہی لاولد تھی، انکی صرف دو بہنو ں کو اولاد ہے، ایک بہن کے صرف پانچ بیٹے ہیں جن میں سے ایک بیٹے کا انتقال ہوگیاہے ، دوسری بہن کے دو بیٹے اور دو بیٹی ہیں، جن میں سے ایک بیٹی نے خاتون کی حیات میں، کٹر غالی شیعہ اختیار کر لیا۔ شری اعتبار سے خاتون کے حقیقی وارثین کون ہیں اور ان کے ترکے میں کتنا کتنا حصّہ بنتا ہے؟، واضح رہے کہ خاتون کے وارثت میں کوئی جائداد نہیں ہے، صرف ایک کومپننے کے شرس ہے ، جنہیں فروخت کرکے حاصل شدہ رقم شرعی وارثین میں تقسیم ہوگی ۔خاتون کے انتقال کے بعد انکے شرس کے لئے دو لوگوں کوذمہ دار بنا دیا گیا تھا۔ ان دونو ں نے ایک سٹمپ پیپر پر چھے بھانجوں اور دو بھانجیوں کو وارث مان کر سب سے درستخط لیا ہے ۔ اس ا سٹمپ پیپر کی کیا حیثیت ہوگی؟

    جواب نمبر: 38409

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1198-190/B=6/1433 مرحومہ بہن کا ترکہ یعنی شرس فروخت کرکے جو قیمت حاصل ہو اسے ۱۴/ حصوں میں تقسیم کرکے ۲-۲ حصے بھانجوں کو دیدیں اور ایک ایک حصہ بھانجیوں کو دیدیں۔ للذکر مثل حظ الانثیین․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند