• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 605835

    عنوان:

    چچا اور دادا کی وفات کے بعد ان كے اہل وعیال سے وراثت کا حق مانگنا

    سوال:

    سوال : جناب والا گزارش عرض یہ ہے کہ میرے دادا امجد علی خان (مرحوم) جو کہ انڈیا ضلع شاہ باد (یوپی ) کے رہنے والے تھے ان کی تین اولادیں تھیں ایک میرے والد اشرف علی خان (مرحوم) دوسرے میرے چچا ساجد علی خان (مرحوم) تیسری میری پھوپھی آصف جہاں (مرحومہ) میرے والد اشرف علی خان (مرحوم) سترہ سال کی عمر میں پاکستان آگئے اور یہیں اُن کی وفات ہوگئی- میرے دادا امجد علی خان (مرحوم) نے اپنی زندگی میں جائیداد کی تقسیم نہیں کی جسکی وجہ سے تمام جائیداد میرے چچا ساجد علی خان (مرحوم) کے پاس آگئی اور پھر میرے چچا نے بھی وراثت کی تقسیم نہیں کی جسکی وجہ سے ان کی وفات کے بعد جائیداداُنکے اہل خانہ کے پاس آگئی ۔ ایسی صورت میں وراثت کے حق کے دو دعویدار ہیں ایک اشرف علی خان (میر ے والد)کے اہل وعیال دوسرا آصف جہاں (میری پھوپھی) کے اہل خانہ- میرا سوال یہ ہے کہ کیا میرے چچا کی وفات کے بعد انکے گھر والوں سے جائیداد کا حق مانگنا درست اور جائز ہے ؟ چونکہ چچا کے گھر والوں کا کہنا یہ ہے کہ اگر جائیداد کا حق مانگنا تھا تو دادا اور چچا کی زندگی میں مانگنا چاہیئے تھا ان کے اہل خانہ پر کوئی فرض یا لازم نہیں کے وہ جائیداد کا بٹوارہ کریں اگروہ ایسا نہ بھی کرینگے تو کسی گناہ کے مرتکب نہیں ہوں گے چونکہ جائیداد کا بٹوارہ کرنا چچا اوردادا کی ذمہ داری تھی اور اس وقت کسی نے حصہ نہیں مانگا۔ برائے مہربانی اس بارے میں وضاحت کردیں - شکریہ

    جواب نمبر: 605835

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1463-382T/L=01/1443

     ساجد علی خاں مرحوم کے گھر والوں کا قول شرعاً غلط ہے صحیح یہ ہے اور یہی قرآن کریم اور حدیث شریف کا حکم ہے کہ اگر امجد علی خاں مرحوم کی وراثت اب تک تقسیم نہیں ہوئی تو تمام ورثہ کی تفصیل لکھ کر حکم شرعی معلوم کریں اورجن جن ورثہ کا حصہ اُن (ساجد علی خاں مرحوم کے گھر والوں) کے قبضہ میں ہے ان سب اہل حقوق کے حصوں کی پوری پوری ادائیگی کردیں وراثت وغیرہ میں دوسروں کا حصہ نہ دینے اور استعمال کرنے اور کھانے پر سخت وعیدیں قرآن وحدیث میں وارد ہوئی ہیں اگر چچا مرحوم اپنی زندگی میں نہ دے سکے تو ان کے گھر والوں کے حق میں اس کا استعمال کرنا جائز نہیں اگر حقداروں نے اپنا حق چچا مرحوم کی زندگی میں نہیں مانگا تھا تب بھی یہی حکم ہے یعنی یہ کہ چچا مرحوم کے گھر والے تحقیق کرکے ہر حقدار کا حق پورا پورا اداء کردیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند