معاشرت >> لباس و وضع قطع
سوال نمبر: 152404
جواب نمبر: 152404
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1062-1053/N=10/1438
درزی (سلائی کرنے والے )کے پاس کٹنگ اور سلائی کے لیے جو کپڑے آتے ہیں ،وہ اس کے پاس امانت ہوتے ہیں ،وہ ان کپڑوں کا مالک نہیں ہوتا؛ اس لیے کٹنگ میں جو کپڑا بچ جائے یا تجربہ و مہارت فن سے بچالیا جائے ،اس کی واپسی ضروری ہے،اسے رکھ لینا اور اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں ،البتہ اگر کترن قسم معمولی کپڑا ہو، جسے مالک لوگ عام طور پر بیکار سمجھ کر چھوڑدیتے ہیں اور دلالتاً اسے رکھ لینے کی اجازت ہوتی ہے تو اسے واپس کرنا واجب وضروری نہیں(فتاوی دار العلوم دیوبند ۱۷:۳۹۷، ۳۹۸،سوال: ۱۸۶۵، ۱۸۶۶،مع حاشیہ بحوالہ: امداد المفتین اور فتاوی رحیمیہ)۔
(۲): ہر گاہک کا بچا ہوا کپڑا، اس کے تیار شدہ کپڑے کے ساتھ رکھ دیا جائے، اس صورت میں اگر گاہک دیر سے آتا ہے، تب بھی اس کا بچا ہوا کپڑا تلاش کرنے کی ضرورت نہ ہوگی ، مالک کا پورا کپڑا بآسانی واپس کرنا ممکن ہوگا۔ اور اگر کپڑے کا مالک بچا ہوا کپڑا درزی کو دیدے کہ یہ آپ ہی پہ رکھ لیں تو اس صورت میں درزی کے لیے وہ کپڑا بلا شبہ جائز ہوگا، وہ اپنی جس ضرورت میں چاہے، استعمال کرسکتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند