• معاشرت >> لباس و وضع قطع

    سوال نمبر: 152404

    عنوان: درزی كا زائد كپڑاواپس نہ كركے اسے اپنے استعمال میں لانا كیسا ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں زیدایک درزی ہے اور کپڑا سیتا ہے جو کپڑا سیتا ہے اس میں سے کپڑا بچتا بھی ہے لیکن کبھی زید قصداً اور کبھی غیر ارادتاً وہ کپڑا واپس نہیں کر تا تو کیا ایس صورتحال میں زید وہ کپڑا استعمال کرسکتا ہے ؟ اور کبھی ایسا موقع ہوتا ہے کہ کپڑا سلوانے والا شخص اتنے وقفے کے بعد آتا ہے کہ زید کو یاد نہیں رہتا کہ اس کا کپڑا بچا ہے جو اسکو واپس کر نا ہے اور سلوانے والا بھی بچے ہؤے کپڑے کا مطالبہ نہیں کرتا تو ایسا کپڑا بھی رہ جاتا ہے زید کے پاس یا سلوانے والا مطالبہ کر تا بھی ہے بچے کپڑے کا تو چونکہ کافی وقفے کے بعد آیا ہے کپڑا لینے تو تلاش کرنے ؟میں دشواری کی وجہ سے یا وقت کی قلت کی وجہ سے زید اس کا کپڑا واپس نہیں کرتا تو ایسی صورتوں میں کیا مسئلہ ہوگا ؟ برائے کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں مسئلہ کا حل بتا کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔ مہربانی ہوگی۔

    جواب نمبر: 152404

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1062-1053/N=10/1438

    درزی (سلائی کرنے والے )کے پاس کٹنگ اور سلائی کے لیے جو کپڑے آتے ہیں ،وہ اس کے پاس امانت ہوتے ہیں ،وہ ان کپڑوں کا مالک نہیں ہوتا؛ اس لیے کٹنگ میں جو کپڑا بچ جائے یا تجربہ و مہارت فن سے بچالیا جائے ،اس کی واپسی ضروری ہے،اسے رکھ لینا اور اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں ،البتہ اگر کترن قسم معمولی کپڑا ہو، جسے مالک لوگ عام طور پر بیکار سمجھ کر چھوڑدیتے ہیں اور دلالتاً اسے رکھ لینے کی اجازت ہوتی ہے تو اسے واپس کرنا واجب وضروری نہیں(فتاوی دار العلوم دیوبند ۱۷:۳۹۷، ۳۹۸،سوال: ۱۸۶۵، ۱۸۶۶،مع حاشیہ بحوالہ: امداد المفتین اور فتاوی رحیمیہ)۔

    (۲): ہر گاہک کا بچا ہوا کپڑا، اس کے تیار شدہ کپڑے کے ساتھ رکھ دیا جائے، اس صورت میں اگر گاہک دیر سے آتا ہے، تب بھی اس کا بچا ہوا کپڑا تلاش کرنے کی ضرورت نہ ہوگی ، مالک کا پورا کپڑا بآسانی واپس کرنا ممکن ہوگا۔ اور اگر کپڑے کا مالک بچا ہوا کپڑا درزی کو دیدے کہ یہ آپ ہی پہ رکھ لیں تو اس صورت میں درزی کے لیے وہ کپڑا بلا شبہ جائز ہوگا، وہ اپنی جس ضرورت میں چاہے، استعمال کرسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند