• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 69202

    عنوان: زکاة کا حساب کرتے وقت کس کس خرچ کو مستثنیٰ کیا جائے؟

    سوال: میں پس و پیش میں ہوں کہ زکاة کا حساب کرتے وقت کس کس خرچ کو مستثنی کیا جائے؟فرض کریں کہ میرے پاس ایک کروڑ روپئے ہیں،اور میرے اخراجات میں کرایہ، دوسری سہولیات، کھانا، بل کا خرچ یعنی 20000 روپئے ہو تے ہیں،تو کیا میں یہ رقم منہا کرنے کے بعد بقیہ80000 کی زکاة ادا کروں؟یا مجھے اسی ایک کروڑ کی زکاة ادا کرنی ہے؟

    جواب نمبر: 69202

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1118-1057/Sd=1/1438

     صاحب نصاب بننے کے بعد سال گذرنے پر آپ کے پاس جتنی رقم ہوگی، اُس کا ڈھائی فیصد زکات میں نکالنا فرض ہوگا، زکات کا حساب کرتے وقت اگر آپ کے اوپر گزشتہ دنوں کا قرضہ ہے ، مثلا: مکان کا کرایہ یابجلی کا بل باقی ہے یا کھانے پینے کے خریدے ہوے سامان کی قیمت اداء کرنی ہے ، تو ذمہ میں واجب قیمت کے بقدر رقم زکات کے حساب سے منہا کی جائے گی؛ لیکن آیندہ کی ضروریات کھانا وغیرہ خریدنے کی رقم منہا نہیں کی جائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند