عنوان: پلازہ کی مالیت پر زکاة ہے یا نہیں؟
سوال: میرے ایک دوست ایک پلازہ بنا رہے ہیں جو ابھی زیر تعمیر ہے اور جس کے لئے کچھ رقم اپنے پاس سے لگا رہے ہیں اور کچھ رقم اپنے بچوں اور عزیزو اقارب سے بھی لے رہے ہیں۔ان کا ارادہ یہ ہے کہ اگر پلازہ اچھے کرائے پر چڑھ گیا تو اس کو کرائے پر دے دیں گے اور اگر اچھا گاہک مل گیا تو پلازہ بیچ دیں گے ۔ یعنی دونوں میں سے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں کہ اس پلازہ کی زکوٰة کس حساب سے دی جائے ۔
جزاک اللہ خیراً و احسن الجزا
جواب نمبر: 6053401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1041-827/D=10/1436-U
پلازہ کی مالیت پر زکاة نہیں ہے، ہاں جب کرایہ پر اٹھ جائے گا یا کسی کے ہاتھ فروخت ہوجائے گا اس وقت حاصل ہونے والے کرایہ یا قیمت پر نصاب کا سال پورا ہونے کے بعد زکاة ادا کرنا واجب ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند