• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 66449

    عنوان: عرض یہ ہے کہ زکاة ، صدقہ اور فطرہ کیا مدرسوں کو دیا جاسکتاہے؟ اور اللہ اور اس کے رسول کا کیا حکم ہے؟ اور اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

    سوال: عرض یہ ہے کہ زکاة ، صدقہ اور فطرہ کیا مدرسوں کو دیا جاسکتاہے؟ اور اللہ اور اس کے رسول کا کیا حکم ہے؟ اور اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اگر ہم زکاة اور صدقہ اور فطرہ مدرسوں کو دیتے ہیں تو کیا یہ غریب، مسکین ، معذور ،بیواوٴں پر ظلم نہیں ہے؟ کیا وہ اپنے حق سے محروم نہیں ہوں گے؟ کچھ مدرسے زکاة،فطرہ اور صدقہ جمع کئے ہوئے پیسوں سے اجتماع کرتے ہیں اور شریک ہونے والے لوگوں کا طعام اور قیام کا انتظام کرتے ہیں تو کیا یہ شرعی اعتبار سے درست ہے؟ براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں۔

    جواب نمبر: 66449

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 964-997/H=10/1437 (۱) جن مدارس میں مصارفِ زکوة مستحقین صدقاتِ واجبہ طلبہ ہیں ذمہ داران احتیاط سے ان طلبہ پر زکوة و صدقات واجبہ خرچ کرتے ہیں ان میں زکوة دینے سے غریب مسکین معذور بیواوٴں پر ظلم نہ ہونا بالکل ظاہر ہے نیز جو حضرات اپنی پوری پوری زکوة ادا کرتے ہیں وہ مدارس میں زکوة دینے کے ساتھ غریب بیواوٴں اور معذورین کی امداد و اعانت سے غافل نہیں ہیں بہت سے حضرات باقاعدہ یہاں دارالافتاء سے فتویٰ و ہدایات حاصل کرکے ان کی روشنی میں غرباء فقراء مساکین محتاجوں کی اعانت میں بہت کچھ خرچ کرتے ہیں آپ کو ان کی محرومی کا غم بلا دلیل ہے۔ (۲) جس مدرسہ کے متعلق آپ کو اس طرح کا علم ہوا ہے اس کے ذمہ داران سے تحقیق کرکے بلکہ ان سے لکھواکر ان کی تحریر کو منسلک کرکے سوال دوبارہ کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند