عنوان: میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایک شخص اپنی بہن کی شادی پر جو کہ اس کے ساتھ رہتی ہے پیسے خرچ کرے گاتو کیا وہ اسے زکاة کی مد میں شمار کرسکتاہے؟ اس کے والد کو کوئی پروپرٹی اور رقم نہیں ہے اور وہ گذشتہ بیس برسوں سے ریٹائرڈ ہیں، اس میں کوئی مسئلہ تو نہیں؟اس نے اپنی بہن کو زیور بھی دے گا اورپیسہ بھی خرچ کرے گا۔ اگر زکاة میں شمار نہیں کرسکتاہے تو کیا یہ اس کا فرض سمجھا جائے گا؟ براہ کرم، جواب دیں۔
سوال: میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایک شخص اپنی بہن کی شادی پر جو کہ اس کے ساتھ رہتی ہے پیسے خرچ کرے گاتو کیا وہ اسے زکاة کی مد میں شمار کرسکتاہے؟ اس کے والد کو کوئی پروپرٹی اور رقم نہیں ہے اور وہ گذشتہ بیس برسوں سے ریٹائرڈ ہیں، اس میں کوئی مسئلہ تو نہیں؟اس نے اپنی بہن کو زیور بھی دے گا اورپیسہ بھی خرچ کرے گا۔ اگر زکاة میں شمار نہیں کرسکتاہے تو کیا یہ اس کا فرض سمجھا جائے گا؟ براہ کرم، جواب دیں۔
جواب نمبر: 3510301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 1704=1171-11/1432
اگر بہن غریب اور مصرفِ زکاة ہو تو اس کو بھی زکاة کی رقم دی جاسکتی ہے، بہن کو زکاة کی رقم اس وقت تک دے سکتے ہیں جب تک کہ سونا چاندی روپے اورحاجت اصلیہ سے زائد جہیز کی مالیت اتنی مقدار میں نہ ہوجائے کہ ان کی قیمت نصاب کو پہنچ جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند