عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 155096
جواب نمبر: 155096
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 37-23/N=1/1439
(۱): جب سوال میں مذکور مکتب /مدرسہ غیر اقامتی ہے،طلبہ وطالبات کچھ وقت کے لیے مدرسہ میں پڑھنے آتے ہیں اور اپنے گھر واپس چلے جاتے ہیں، مکتب/ مدرسہ میں ان کے لیے قیام وطعام وغیرہ کا نظم نہیں ہے ، یعنی: مکتب/ مدرسہ میں زکوة، فطرہ اور دیگر صدقات واجبہ کا کوئی مصرف نہیں ہے تو ایسے مکتب/مدرسہ والوں کا لوگوں سے زکو ة، فطرہ وغیرہ وصول نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی لوگوں کو ایسے مکتب/مدرسہ میں زکوة، فطرہ وغیرہ دینا چاہیے۔
(۲):صندوق کی شکل میں طلبہ وطالبات کے اہل خانہ ماہانہ صندوق کی شکل میں مکتب/ مدرسہ میں جو چندہ دیتے ہیں، وہ عطیہ وامداد کا چندہ ہے ، پس اگر ذمہ داران مکتب/ مدرسہ طلبہ وطالبات کے سرپرستان کو اس صندوق پر مجبور نہیں کرتے ، وہ محض اپنی مرضی وخوشی سے صندوق کی شکل میں چندہ دیتے ہیں تو اس میں شرعاً کچھ حرج نہیں، اور اگر ذمہ داران مکتب/ مدرسہ مجبور کرتے ہیں تو یہ جبری چندہ شرعاً درست نہ ہوگا۔
(۳): داخلہ صرف ایک بار ہوتا ہے اور ماہانہ ۴۰/ روپے بہت زیادہ نہیں ہیں؛ اس لیے اگر ذمہ داران مکتب/ مدرسہ اساتذہ کی تنخواہوں اور مکتب/ مدرسہ کے دیگر ضروری اخراجات کے لیے لوگوں کو کسی جبر کے بغیر چندہ کی ترغیب دیتے ہیں تو اس میں شرعاً کچھ حرج نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند