• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 155096

    عنوان: مکتب کی طرح چلنے والے مدرسے کو زکوتہ صدقات رقم لینا جایز ہیں یا نہیں؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان شرح متین مسئلہ ذیل کے بارے میں: نمبر ۱ : ایک مدرسہ ہے جو مسجد سے منسلک ہے اور اس مدرسہ میں طلبہ و طالبات روزانہ کچھ وقت دینی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور چلے جاتے ہیں ، اور اس مدرسہ کے ترسٹیان نے ہر ایک طالب علم کو ایک صندوق دی ہیں جس پر لکھا ہے صدقہ بلا کو ٹالتا ہے ،اپنے بیماروں کا صدقہ سے علاج کرو۔اب یہاں بات یہ ہے کہ طلبہ و طالبات صرف دینی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور واپس اپنے گھر چلے جاتے ہیں اور باقی ضروریات ان کے اہل خانہ کرتے ہیں تو اس مدرسہ کو صدقہ یا یا زکاة کی رقم لینا جائز ہے یا نہیں؟ اگر جائز ہے تو اس کی صورت حال بتائیں کہ کس طرح جائز ہے ؟ اور اگر ناجائز ہے تو بھی اس کی صورت حال بتائیں کہ کس طرح ناجائز ہے ؟ نمبر۲: مدرسہ نے جو صندوق چندہ کے لیے طلبہ و طالبات کو دیئے ہیں، وہ مہینے میں ایک بار جمع ہوتے ہیں اور اس میں جمع رقم مدرسہ میں جمع ہوتی ہے ، اس لیے طلبہ و طالبات اپنی رقم زیادہ رہنا چاہیے ، اس کے لیے اپنے اہل خانہ کی طرف سے ملنے والی جیب خرچی کو بھی اس صندوق میں ڈال دیتے ہیں، تو کیا یہ صورت حال ٹھیک ہے ؟ اس کا بھی جواب دیجئے ۔ نمبر ۳: اس مدرسہ کی داخلہ فیس ۰۰۱ روپے ہے اور ہفتہ واری فیس ۰۱ روپے ہے ، اس کے باوجود اس طرح سے رقم وصول کرنا کیسا ہے ؟ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 155096

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 37-23/N=1/1439

    (۱): جب سوال میں مذکور مکتب /مدرسہ غیر اقامتی ہے،طلبہ وطالبات کچھ وقت کے لیے مدرسہ میں پڑھنے آتے ہیں اور اپنے گھر واپس چلے جاتے ہیں، مکتب/ مدرسہ میں ان کے لیے قیام وطعام وغیرہ کا نظم نہیں ہے ، یعنی: مکتب/ مدرسہ میں زکوة، فطرہ اور دیگر صدقات واجبہ کا کوئی مصرف نہیں ہے تو ایسے مکتب/مدرسہ والوں کا لوگوں سے زکو ة، فطرہ وغیرہ وصول نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی لوگوں کو ایسے مکتب/مدرسہ میں زکوة، فطرہ وغیرہ دینا چاہیے۔

    (۲):صندوق کی شکل میں طلبہ وطالبات کے اہل خانہ ماہانہ صندوق کی شکل میں مکتب/ مدرسہ میں جو چندہ دیتے ہیں، وہ عطیہ وامداد کا چندہ ہے ، پس اگر ذمہ داران مکتب/ مدرسہ طلبہ وطالبات کے سرپرستان کو اس صندوق پر مجبور نہیں کرتے ، وہ محض اپنی مرضی وخوشی سے صندوق کی شکل میں چندہ دیتے ہیں تو اس میں شرعاً کچھ حرج نہیں، اور اگر ذمہ داران مکتب/ مدرسہ مجبور کرتے ہیں تو یہ جبری چندہ شرعاً درست نہ ہوگا۔

    (۳): داخلہ صرف ایک بار ہوتا ہے اور ماہانہ ۴۰/ روپے بہت زیادہ نہیں ہیں؛ اس لیے اگر ذمہ داران مکتب/ مدرسہ اساتذہ کی تنخواہوں اور مکتب/ مدرسہ کے دیگر ضروری اخراجات کے لیے لوگوں کو کسی جبر کے بغیر چندہ کی ترغیب دیتے ہیں تو اس میں شرعاً کچھ حرج نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند