عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 174657
جواب نمبر: 174657
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 244-224/D=04/1441
صدقہ نافلہ میں اگر کسی خاص مقصد میں خرچ کرنے کی زبان سے منت نہیں مانی ہے تو اسے کسی بھی خیر بھلائی صلہ رحمی میں ثواب کی نیت سے خرچ کر سکتے ہیں اور جسے وہ رقم دی جارہی ہے اس کا غریب مستحق زکاة ہونا بھی ضروری نہیں ہے اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل و عیال پر خرچ کرنے کو بھی صدقہ فرمایا ہے۔ قال فی الشامی: سمیت الصدقة وہی العطیة التی یراد بہا المثوبة من اللہ تعالی (الدر مع الرد: ۱/۷۷، مطبوعہ کوئٹہ)
اور نفلی صدقہ کرتے وقت بہتر ہے کہ تمام مومنین اور مومنات کو ثواب پہونچانے کی نیت کرلے اس سے سب کو ثواب پہونچ جائے گا اور صدقہ کرنے والے کے ثواب میں سے کوئی کمی نہ ہوگی۔ قال فی التتارخانیة عن المحیط الافضل لمن یتصدق نفلاً ان ینوی لجمیع الموٴمنین والموٴمنات لأنہا تصل إلیہم ولاینقص من أجرہشیء (الدر مع الرد: ۱/۷۷، مطبوعہ کوئٹہ)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند